معذرت کے ساتھ (اے ایچ ہا شمی)

دراڑ
سالارِجمہوریت کے تفصیلی انٹرویوکے بعدلیگی قیادت کے بیانات سے یہ بات سامنے آچکی ہے کہ جس دراڑکی باتیں کی جارہی تھیں وہ اب سامنے نظرآنے لگی ہے ۔پچھلی حکومت میں دوگروپ تھے مگرموجودہ لیگی حکومت کویہ” اعزاز”حاصل ہے کہ یہ دوگروہوں تک محدودنہیں بلکہ اپنی گود میں تین گروپ رکھتی ہے ۔ گروپ نمبرایک میں” حاجی قدرت زرخیز عالم آرا ”گروپ نمبردو”الحاج بے روزگاراںوخزاںفورس ”کاہے جبکہ تیسرا”دولارے بابوگروپ” ہے ۔ اس کے علاوہ درپردہ کوئی چوتھاریزروگروپ بھی ہوگاجس کی پروازیں آخرمیں اٹھیںگی ۔ البتہ سالارجمہوریت نے تورتی پنسل کے ساتھ لکیرکھینچ دی ہے ”اُدھرتم ادھرہم” اوراس لکیرکے مطابق ن لیگ کوٹلی نے تواپنے سالارکے بیان کو”the end”قراردے دیاہے ۔ سالارجمہوریت نے اس انٹرویوکیلئے سب سے پہلے سیاسی نقشہ بناکراس میں اپنے رنگ بھرے ہیں اورجوان کی کیل میں آیا ، ان کے کندھے پربندوق رکھ کرموصوف نے اٹلری کافائرکیاہے جو” سلطنتِ راجپوتیہ”کے مورچے پرجالگاہے ۔ ”راجیہ سبھا”پر لرزہ طاری ہے کیونکہ اگربڑاشیربے قابوہوگیاتودائیں بائیں سے بیلوں کے سینگوں سے چھوٹے شیرنہیں بچ پائیںگے اوراس صورت میں” دولتی”کابھی قوی امکان ہے ۔ البتہ میرپور نے سالاری رنگ نہیں چڑھایا ۔ انہوں نے اپنے نکے چوہدری کوبھی رگڑدیاہے اوروہ بھی جوابی طور بڑے تپے ہوئے ہیں ”راجیہ سبھا” کے” پردھان منتری” خاموش اوراپنے شاہ جی نے اپنی گاڑی مقبوضہ کشمیرسے آنے والے مال بردارٹرکوںکے پیچھے لگادی ہے ،لگتاہے وہ جان بوجھ کرٹرکوں کے درمیان میں چلے گئے ہیں تاکہ رش میں دکھائی نہ دیں۔اس صورت میں ہمارے پروفیسرصاحب نے تسبیح اٹھاکر”دہیںاللہ” کاوردتیزکردیاہے اور سکندرسکندرپردانے چل رہے ہیں جبکہ سکندرجانتے ہیں کہ ”خضر”نے آبِ حیات کے معاملے میں” سکندر”سے کیاکیاتھا ۔ خودحیات پاگئے اورسکندرکوموت کے رحم وکرم پرچھوڑدیا۔ راجہ بھیاکیلئے ریڈسگنل جل گیاہے ، اسلئے نصیبوسے معذریت کے ساتھ”رتی پنسل نال نصیب تیرے لکھے سکندر نے ” اوراگرسکندرکوآبِ حیات کاچلونہ ملاتوقافلہ بنتاجائے گا، پھرنصیبواپنے اصلی رنگ میں گائے گی”کچی پنسل نال نصیب ساڈے لکھے رب نے ”
تقسیم
صدرپیپلزپارٹی چوہدری لطیف اکبرنے کہاہے کہ سکندرحیات کابیان تقسیم کشمیرکی سوچی سمجھی سازش ،کشمیری قیادت نوٹس لے،سالارجمہوریت نے دھاندلی اورپیسوں کی تقسیم کابرملااعتراف کیا ۔ جناب والاکس تقسیم کی طرف چلے گئے ہیں جبکہ یہاں جمع ، تقسیم اورکاری ضرب کی بات ہورہی ہے۔ آپ بیٹھ کر آرام سے یہ ساراشغل دیکھیں ، ٹکٹ کے پیسے بھی نہیں لگنے ، کسی بھی ٹکٹ گھرسے اپناکارڈدکھاکرفری ٹکٹ حاصل کر کے فرست کے اوقات میں اٹھارہ گھنٹے لائیو یہ شودیکھ سکتے ہیں۔ آپ کسی واٹس اپ گروپ میں داخلہ لے لیںیاسوشل میڈیاپرانٹری ماریں، آپ کومزہ آئے گااوراگرمزہ نہ آئے توپیسے واپس ۔ جناب والایہاں چھیچھڑوں کی تقسیم کاتنازعہ ہے جبکہ آپ زمینی تقسیم کی ٹرین پربیٹھ گئے ہیں ۔ پہلے یہ تودیکھیں کہ تقسیم کس کی ہورہی ہے ۔یہ ”کٹا”اورتقسیم کاہے جبکہ آپ نے دوسری تقسیم والا” کٹا” کھول کرلایاہواہے۔ زمین کی تقسیم سالارِجمہوریت کے اورکوٹلی والے” حاجی الفت شریف” کے ہاتھ میں ہوتی تووہ کب کے کانٹے دارتارلگاکراپنی سلطنت قائم کرچکے ہوتے لیکن ان کے پاس اس طرح کی کوئی گیدڑسنگھی نہیں ہے ۔ اس وقت سب سے بڑی تقسیم ان کی ہورہی ہے جنہوں نے” آپ کونکالا” آپ نے یہ توکسی سے پوچھانہیں کہ ”مجھے کیوں نکالا”کیونکہ آپ کواس کاپہلے ہی لگ پتہ گیاتھاکہ اس باراونٹ پہاڑتلے آنے والاہے ۔ جناب والاسے آج کہنایہ ہے کہ یہ جوتقسیم ہونے جارہی ہے یہ آپ کی صحت کیلئے ایسی ہی ہے جیسے ہڈیوں کے ڈھانچے کیلئے شربت فولادہوتاہے ۔ آپ اس شربت فولادکودن میں چارباراستعمال کرنے کے بجائے تھلے پھینک رہے ہیں، ایسے توآپ کی صحت ٹھیک نہیں ہونے والی ۔ یہ مفت کی دوائی ہے ، آپ نے اس پرخرچہ نہیں کیا،نبض بھی نہیں دکھایااورچٹ فیس بھی نہیں اداکی ۔ اسی لیے کہتے ہیں کہ مفت ملنے والی چیزوں کی قدرنہیں ہوتی ۔ یہ تقسیم آپ کیلئے سوناہے ، اسلئے اس کارخ بدلنے کے بجائے اس کے راستے صاف کریں ۔ آپ کوسالارجمہوریت کاشکرگزارہوناچاہیے کہ انہوں نے وہ کردیاجوبلاول ہائوس آپ سے کرنے کی توقع کررہاہے ۔ ہوناتویہ چاہیے کہ آپ اس ڈس آنرچیک کواپنے نام سے جاری کرکے بلاول ہائوس سے کیش کرائیں لیکن آپ نے اپنی گاڑی کارخ ایک بارپھرغلط سمت موڑدیاہے ۔ آپ بھی ہاتھ میں تسبیح پکڑلیں اور” کھڈی”کو کسی پہاڑی سے گرانے کی دعامانگیں۔
بارواں کھلاڑی
خبرہے کہ وزیرمال فاروق سکندرکاکابینہ میں شرکت سے انکار، آٹھ سے زائدممبران اسمبلی کاسکندرحیات کوخراج تحسین ۔ بڑے سالارنے سب سے پہلے اپناگھرپکاکیاہے ، اس کے بعدبیٹنگ شروع کی ہے ۔ آپ پہلے” تھکیالہ الیون ”کے بارویں کھلاڑی بن کر کوچنگ کے فرائض سرانجام دیتے رہے ۔ موصوف نے سب سے پہلے اپنے نکے بھائی کوبیٹنگ کیلئے بھیجااورتوقع کر رہے تھے کہ ان کی” اکائیوں دھائیوں” سے ہی وہ سیمی فائنل میں پہنچ جائیںگے لیکن نکے سردارکئی دنوں تک بلاہاتھ میں پکڑکرسجاکھباکھیلتے رہے اورچوکے چھکے کے چکرمیں” اکی دوکی” بھی نہ بناسکے ۔ آخرمیںجب اوورختم ہونے والے تھے تو انہوںنے سوچاکہ وہ پویلین ہی لوٹ کرجانے والے ہیں توموصوف نے بیٹ کے ساتھ گیندٹچ کیے بغیرہی بائونڈری کی طرف دوڑلگادی کہ چھکاہوگیاجبکہ امپائرنے انگلی اٹھادی اورآپ کوبولڈقراردے دیا۔ نکے سردار زیروپرآئوٹ ہوئے بمثلِ ”عاشق شارٹ مارن ہتھ سجناں دے کیچ ہووے”اس کے بعدکوچ نے دیکھاکہ نکے بیٹس مین رنزبنانے کے بجائے وقت ضائع کررہے ہیں تووہ خودہی پچ پرآگئے ۔ موصوف چونکہ دوڑنہیں سکتے ، اسلئے انہوں نے رنررکھ لیے ہیں جبکہ بیٹ خودگھمارہے ہیں ”میراماہیاگیندکریندا ہربال تے وکٹاں لیندا” پہلی گیندمیں ہی چھکامارنے کے بعدجناب والااب مزیدچھکوں کیلئے ازخود وکٹیں سنبھال کرکھڑے ہیں ۔ وکٹ کیپربغیرہیلمٹ کھڑاتھااور حیران ہے کہ وہ اپنامنہ بچائے یاسکور بچائے ۔ البتہ نکے سردارجواپنے بارویں کھلاڑی کے فرنٹ مین بننے پران کی جگہ دوڑرہے ہیں انہوں نے بھی چھکے پردوڑلگادی ہے اوراگلے اوورمیں وہ گیندٹچ ہونے پر دوڑلگادیںگے ۔ اس میچ کی ریہرسل گلیوں محلوں میں توہوتی رہی ہے لیکن امپائرکی موجودگی میں تماشائیوں کے سامنے پہلی بارون ڈے شروع ہواہے اورابھی تک کچھ نہیں کہاجاسکتاکہ یہ ون ڈے ہی رہے گایاٹی ٹونٹی کی رونقیں بھی لگیںگی ۔ٹیمیں دونوں اپنی ہیں ، اسلئے بائولنگ میں جارحانہ اندازنہیں اپنایاگیالیکن اگرٹی ٹونٹی کامیلہ سج گیاتوپھرمقابلہ سخت ہوگا ۔خزاں کے آغازمیں جب املوک پکے ہوئے ہیں تماشائیوں کیلئے اچھے شغل کااہتمام کیاگیاہے ، لوگ محظوظ ہورہے ہیںکیونکہ عام لوگوں کونہ ساس سے کچھ ملنااورنہ بہوسے کوئی توقع ، لگے رہومنابھائی ، سانوں کی۔معاملات حل ہوگئے توخودہی مین آف دی میچ بلاپھینک کربیٹھ جائیںگے اوراگرمعاملہ حل نہ ہواتوبیٹنگ جاری رہے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں