آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایک فارغ التحصیل طالبعلم نے 17 سال بعد یونیورسٹی پر محض اس وجہ سے مقدمہ درج کرادیا کہ اس کی ڈگری اسے منافع بخش مستقبل نہیں دے سکی۔
39 سالہ فیض صدیقی نے سال 2000 میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے شعبہ جدید تاریخ (ماڈرن ہسٹری) کے کورس میں تعلیم حاصل کی۔
لندن کی عدالت میں زیرسماعت مقدمے میں فیض صدیقی نے الزام عائد کیا کہ یونیورسٹی نے انہیں ناکافی تعلیم دی جس کی وجہ سے انہیں دوسرے درجے کی ڈگری دی گئی جس کے باعث وہ مستقبل کے حوالے سے طے کردہ اہداف حاصل نہ کرسکے۔
فیض صدیقی نے دعویٰ کیا کہ ان کے کورس کے دوران یونیورسٹی کا عملہ چھٹیوں پر تھا جس کی وجہ سے انہیں مناسب تعلیم نہیں دی گئی۔
فیض صدیقی نے دعویٰ کیا کہ اگر وہ بریسنن کالج سے اعلیٰ تعلیم حاصل کر لیتے تو انٹرنیشنل کمرشل قانون دان بن سکتے تھے لیکن کالج کی جانب سے دباؤ کی وجہ سے اتنے اچھے قانون دان نہ بن سکے۔
فیض صدیقی کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا ہے کہ سال 2000 کے دوران جدید تاریخ کے کورس کے لئے 7 اساتذہ تھے جس میں سے 4 غیر حاضر رہے جب کہ فیض صدیقی کے ساتھ زیرتعلیم مجموعی 15 طالبعلموں میں سے 13نے کم ترین نمبر حاصل کیے۔
دوسری جانب آکسفورڈ یونیورسٹی نے فیض صدیقی کی جانب سے لگائے جانے والے تمام الزامات کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ مقدمہ قانونی وقت سے باہر ہوچکا ہے۔
قانونی ماہرین کہتے ہیں کہ اگر فیض صدیقی مقدمہ جیت گئے تو اس طرح کے الزامات پر مبنی مقدمات کا سیلاب امنڈ آئے گا۔
Load/Hide Comments