کشمیر میں خاندان جموں اور اوکنندکی حکومت۔۔۔۔ایک نظر میں
عامر جہانگیر
محمد الدین فوق نے پنڈت رتنا گرکا حوالہ دیتے ہوئے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ کشمیر کے باسی کوٹ راج سسٹم سے بہت تنگ آچکے تھے۔والئی جموں پورن کرن سے اس نظام کی خلاصی کے لیے مدد طلب کی۔جس کے نتیجے میں پورن کرن نے اپنے بیٹے دیا کرن کو فوج کے ہمراہ کشمیر کی طرف پیش قدمی کا حکم دیا۔دیا کرن نے کشمیر پہنچ کر کوٹ راج کے تمام سرداروں کو اپنا مطیع کرتے ہوئے 3180ق م کو کشمیر میں اپنی حکومت کا اعلان کیا۔کشمیر کے باسیوں نے دیاکرن کی شخصی حکومت کو بخوشی قبول کر تے ہوئے اس کو اپنا حکمران تسلیم کیا۔دیا کرن کا تعلق جموں سے تھا اس لیے اس خاندان کی حکومت کو خاندان جموں کی حکومت کہا جاتا ہے۔
خاندان جموں نے 55سال تک بڑی خوش اسلوبی سے کشمیر پر حکومت کی۔دیا کرن اس کا پہلا حکمران تھا۔جس نے عدل و انصاف سے حکومت کی اور اس کی وفات کے بعد اس کا بیٹا کشمیر کا حکمران بنا جس کا نام تاریخ دانوں نے نامعلوم لکھا ہے۔ اس کے بعد دیا کرن کے پوتے راجہ سومدت نے حکومت سنبھالی۔ راجہ سومدت ایک بہادر اور دلیرحکمران تھا۔اس کے دور میں کوردپانڈومیں ہشناپورکے تصرف پر” تھانپسر”کے مقام پر ایک جنگ ہوئی۔اس جنگ میں راجہ سومدت نے اپنی فوج کے ہمراہ شمولیت اختیار کی۔اور جوانمردی سے لڑتا رہا۔جنگ کے18روز کے بعد عین لڑائی کے خاتمہ کے و قت راجہ سومدت اس لڑائی میں مارا گیا۔راجہ سومدت کی3125ق م میں موت کے بعد لاولد ہونے کی وجہ سے خاندان جموں کی حکومت کا چراغ گل ہوگیا۔اور کشمیر ایک مرتبہ پھر بد انتظامی کے مقام پر جا ٹھہرا۔3125ق م سے 3121ق م تک کشمیر بغیر کسی حکمران کے رہا۔اس دوران اسی پرانی روش سے لوگ اپنے اپنے گھریا قبیلہ کے سرداریا حکمران بن گئے۔
3125ق م سے 3121ق م کے اس عرصہ میں مملکت کشمیر کا 4سال تک شیرازہ بکھر چکا تھا۔ دن بدن مملکت کشمیر کے ملکی معاملات میں بدانتظامی اور انحطاط منزلت کا شکار ہوتے جا رہے تھے۔اس وقت 3121ق م کو اعنان مملکت نے مصلحت کے پیش نظر اوکنند نام کے ایک شخص کو مسند حکومت پر بٹھایا۔پنڈت کلہن نے راج ترنگنی میں راجہ اوکنند (گونند اول)کو پہلا حکمران لکھتے ہوئے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ اس سے قبل بھی کشمیر میں حکمرانی کے آثار ملتے ہیں لیکن صحیح معلومات میسرنہ ہے۔پنڈت رتنا گر کی تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے محمد الدین فوق اس بات کا دعوی کیا ہے کہ خاندان جموں کشمیر کا پہلا حکمران خاندان تھا۔اور دیا کرن کشمیر کا پہلا شخصی حکمران تھا۔
3121ق م کو راجہ اوکنند کشمیر کا حکمران بنا۔ اس راجہ کا تعلق متھرا خاندان سے تھا۔راجہ اوکنند نے اپنی بہادری اور شجاعت کے باعث فتنہ و فساد کوجڑ سے اکھاڑ تے ہوئے کشمیر میں امن وامان کی حکومت کی ایک مرتبہ پھر بنیاد ڈالی۔ اسی دوران راجہ متھرا اور راجہ سری کرشن جی کے درمیان جنگ ہوئی۔ سری کرشن نے جب راجہ متھرا کا محاصرہ کر لیا تو راجہ اوکنند نے اپنے بھائی راجہ متھرا کی مدد ٹھان لی۔راجہ اوکنند دریائے جمنا کے کنارے خیمہ زن ہوکر والئی متھرا کے لیے پہنچا۔ٍ
راجہ اوکنند نے بہادری سے سر ی کرشن کی فوج پر حملہ کیا۔ابتدائی دنوں میں راجہ اوکنند کا پلڑا بھاری تھا۔اچانک ایک دن راجہ کو اپنی فوج میں پست حوصلگی اور بے چینی نظر آئی تو اس نے خود میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا۔راجہ اوکنند نے سری کرشن کی فوج کو درہم برہم کرتے ہوئے پیچھے دھکیلنا شروع کر دیا۔سری کرشن کے بھائی ”یلھدرجی”اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے راجہ اوکنند کا مقابلہ کرنے کے لیے خود میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا۔ایک زبردست مقابلہ کہ بعدراجہ اوکنند مارا گیا۔اوکنند کی موت سے اس کی فوج بے حوصلہ ہو گئی اور راہ فرار میں ہی عافیت جانی۔راجہ اوکنند نے 17سال تک 3121ق م سے 3104ق م تک کشمیر میں کامیابی اور عدل وانصاف سے حکومت کی اور آخر میںمتھراکے مقا م پر راجہ متھرا اور سری کرشن کی جنگ میں مارا گیا۔
راجہ اوکنند کی موت کے بعد کشمیر کے معززین نے اتفاق رائے سے راجہ اوکنند کے بیٹے دامودرکو 3104ق م کو تخت نشین کرتے ہوئے کشمیر کا حکمران بنا دیا۔راجہ دامو در انتہائی عاجز، عادل،شفیق حکمران تھا۔ملکی نظم و نسق کو ٹھیک کرنے کے ساتھ ساتھ سرحدی حدود میں اضافہ کیا۔راجہ دامودر کے دل میں باپ کے قتل کے انتقام کی چنگاری دل کے کونے میں سلگتی رہی۔ایک دن راجہ دامودر کو معلوم ہوا کے راجہ قندہار کی لڑکی نے سوئمبر کی رسم رچائی ہے۔اس میںطول وعرض سے دیگر شہزادوں اور لوگوں کے ساتھ ساتھ راجہ کرشن جی بھی شریک ہو گا۔راجہ دامودر نے اپنے انتقام کی پیاس کو بجھانے کے لیے لشکر جرار تیار کرتے ہوئے اپنے باپ کے قتل کا بدلہ لینے کا فیصلہ کیا۔سری کرشن کو جب اس بات کا علم ہوا تو اس نے بھی بھرپور مقابلہ کی ٹھان لی۔ ایک زبردست جنگ کے بعد راجہ دامودر بھی اپنے باپ کی طرح مارا گیا۔ اس کی فوج بے سروسامانی کے عالم میں واپس ہو گئی۔موت کے وقت راجہ دامودرلاولد تھاالبتہ اس کی بیگم امید سے تھی۔راجہ دامودرکامیابی سے14سال حکومت کرنے کے بعد اپنے باپ کی موت کابدلہ لینے کی تڑپ میں3091ق م کو مارا گیا۔
راجہ دامو در کی موت کے بعد سری کرشن کی رضامندی سے دامودر کی بیگم جیشومتی کو کشمیر کا حکمران بنا دیا گیا۔یوں رانی جیشومتی کشمیر کی پہلی خاتون حکمران بنی۔رانی جیشومتی اس وقت امید سے تھی اور چند ہی دنوں بعد اس کے ہاں ایک بچے کی پیدائش ہوئی جس کا نام دیال گونند رکھا گیا۔رانی نے شیر خوار بچے کی پرورش کے ساتھ ساتھ ملکی معاملات کو خوش اسلوبی سے چلایا۔جب دیال گونند کی عمر 14سال ہوئی تو اس وقت دیال گونند کے اسرار پر رانی جیشومتی نے رضامندی سے 15سال کشمیر پر حکومت کرنے کے بعد اپنے بیٹے کو 3076ق م کو تخت نشین کیا۔اور اس طرح راجہ دیال گونندکشمیر کا نیا حکمران بنا۔
راجہ دیال گونند کم عمر اور نا تجربہ کار حکمران تھا اس لیے اعنان مملکت کی سازشوں کا مقابلہ نہ کر سکا۔بعد میں اپنی مرضی سے حکومت کی بہت کوشش کی مگر ناکام رہا۔راجہ دیال گونند کی کوششوں کے دوران کشمیر میں چاروں طرف بد امنی پھیل چکی تھی۔اس بد امنی کے دوران راجہ دیال گونند 3036ق م کو ہرن دیو کے ہاتھوں قتل ہوگیا۔اس طرح کشمیر سے اوکنند خاندان کی حکومت کاخاتمہ ہوا۔
Load/Hide Comments