اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے حکومت کو آپریشن نہیں کرنا چاہئے تھا، ملکی صورتحال اچھی طرف جاتے نہیں دیکھ رہا، حکومت کو مظاہرین کو ہٹانے کیلئے فوج کے استعمال کا مشورہ دیا تھا، جنرل قمر جاوید باجوہ سپہ سالار ہیں صورتحال میں کردار ادا کر سکتے تھے، آرمی چیف اندرونی صورتحال کو بھی دیکھتے ہیں۔ زاہد حامد کے استعفے سے مسئلہ ختم ہو تو حکومت سے بات کرنے کیلئے تیار ہوں۔ حکومت کو دھرنا قائدین سے فوری مذاکرات کرنے چاہئیں تھے۔ حکومت نے دھرنے سے متعلق ہم سے کوئی مشاورت نہیں کی۔ دھرنا مظاہرین کو شروع میں ہی روکا جا سکتا تھا، چند لوگ لاہور سے چلے تھے تو اسی وقت انہیں روکنا چاہئے تھا۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے فیض آباد میں دھرنے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے حکومت نے طاقت کا استعمال کر کے معاملے کو الجھا دیا ہے۔ میڈیا پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا حکومت کو افہام و تفہیم کا راستہ نہیں چھوڑنا چاہئے تھا۔ طاقت کے استعمال سے معاملات کے حل ہونے کی بجائے مزید خراب ہوتے ہیں۔ حکومت کی ذمہ داری تھی ختم نبوت کے خلاف ہونے والی سازش بے نقاب کرتی۔ جب تک ختم نبوت کے حلف میں ترمیم کرنے والوں کو سزا نہیں ملتی عوام مطمئن نہیں ہونگے۔ ایم کیو ایم کے سربراہ فاروق ستار نے کہا دھرنے کا قطعی کوئی قانونی جواز نہیں۔ قانون کی بالادستی کیلئے آپریشن تو ہونا تھا لیکن معاملہ حساس ہے۔ حکومت نے علماءکو شامل کر کے مذاکرات کی کوشش کی تاہم سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینا چاہئے تھا۔ نیٹ نیوز کے مطابق تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے دھرنا مظاہرین سے پرامن رہنے کی اپیل کردی اور کہا کہ حکومتی نااہلی سے ملک بھر میں صورتحال ابتر ہوگئی ہے۔ اسلام آباد میں دھرنا مظاہرین پر آپریشن کے بعد اپنے بیان میں عمران خان نے استفسار کیا حکومت نے غلطی کا اعتراف کرنے کے باوجود راجا ظفر الحق کمیٹی کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کیوں نہیں کی؟ حکومت نے کمیٹی رپورٹ کی روشنی میں ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کیوں نہیں کی؟ انہوں نے کہا ختم نبوت ہمارے ایمان کا بنیادی جزو ہے، اس حوالے سے حکومتی نااہلی نے حالات کو انتہائی تشویشناک صورتحال تک پہنچا دیا ہے۔ صباح نیوز کے مطابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے دیر میں تربیتی اجتماع سے خطاب کے دوران اسلام آباد میں دھرنا مظاہرین پر حکومتی اداروں کی طرف سے تشدد اور آپریشن پر غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا جب بھی حکومت کا آخری وقت قریب آتا ہے، تووہ لاٹھی گولی اور تشدد کا راستہ اپناتی ہے۔ انہوں نے کہا اسلام آباد میں حکومت نے معاملات خود بگاڑ ے، جس کا حتمی نتیجہ آپریشن کی صورت میں ظاہر ہوا، حکومت نے اپنے ایک وزیر کی خاطر پوری قوم کو دوہفتوں سے اعصابی تناﺅ میں مبتلا کئے رکھا، وزیر قانون زاہد حامد کوخود فوری استعفیٰ دینا چاہئے یا ان لوگوں کی نشاندہی کریں جو ناموس رسالت کے قانون میں تبدیلی کے جرم میں شریک تھے۔ آپریشن اور طاقت کا استعمال کسی بھی مسئلے کا حل نہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا تمام گرفتار شدہ مظاہرین کو فی الفور رہا کیا جائے اور زخمیوں کی دادرسی کی جائے۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے پارٹی کی سنٹرل کور کمیٹی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے ختم نبوت کے قانون کو بدلنے کے پیچھے کوئی اور نہیں نااہل نواز شریف ہے، نااہلیت ختم کرانے کےلئے بیرونی قوتوں کی مدد سے یہ ترامیم کی گئیں جن وزراءکے ذریعے ایمان کی اساس پر حملہ کرایا گیا انہیں بر طرف کرنے کی بجائے تحفظ دیا جا رہا ہے، نااہل کو ڈر ہے ذمہ دار وزراءکو فارغ کیا تو وہ ماسٹر مائنڈ کا نام بتا دیں گے۔ انہوں نے ویڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے کہا پوری قوم کا مطالبہ ہے ختم نبوت کے قانون سے چھیڑ چھاڑ کرنے والوں کو بر طرف کیا جائے اور انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے، فی الوقت سوال یہ نہیں حکومت نے ترامیم واپس لے لیں اور اصل قانون بحال کر دیا سوال یہ ہے یہ جرات کس نے کی، کس کے کہنے پر کی اور کیوں کی ؟ذمہ داروں کو اس لئے بچایا جا رہا ہے اس سازش کا کھرا اشرافیہ کے گھروں کی طرف جاتا ہے۔ انہوںنے کہا ماڈل ٹاﺅن میں خون بہانے والے حکمرانوں نے ختم نبوت کے عقیدے پر حملہ کر کے کروڑوں اسلامیان پاکستان کے مذہبی جذبات کا خون بہایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایک دو وزراءکو بر طرف کرنے کی بجائے پورے ملک کو بد امنی کی آگ میں جھونک رہی ہے۔اول روز سے یہ مطالبہ ہے ذمہ داروں کو سزا دی جائے یہ اسلامیان پاکستان کا اجتماعی مطالبہ ہے۔ طاہر القادری آج بروز اتوار کو لاہور پہنچیں گے۔ ق لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے عاشقان رسول پر بدترین تشدد کا مقصد نوازشریف کو بچانا ہے، حکومت کی اپنی قائم کردہ راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ کو اس لیے پبلک نہیں کیا جا رہا تاکہ اس میں ختم نبوت پر ایمان کے حلف نامہ میں تبدیلی کے اصل ذمہ دار قرار دئیے گئے نوازشریف اور وفاقی وزراءکے نام سامنے نہ آ سکیں۔ اس صورتحال کو کنٹرول کرنے کا واحد حل ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ کو پبلک کرنا ہے۔ آئی این پی کے مطابق انہوں نے کہا وزیراعظم فوری وزیر قانون زاہد حامد کی برطرفی کا اعلان کریں، دانشمندی سے کام نہ لیا گیا تو حالات کشیدہ ہوں گے۔خورشید شاہ نے چودھری نثار کے گھر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا مطالبات منوانے کےلئے کسی کے گھر پر حملہ اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔ ناموس رسالت کے نام پر سیاست نہیں کرنی چاہئے۔ آصف علی زرداری اور ب
لاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت پی پی کا اہم اجلاس ہوا جس میں ملک کی داخلی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اجلاس میں خورشید شاہ‘ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ اور دیگر رہنما¶ں نے شرکت کی۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں ملکی داخلی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور اعلان کیا کہ پی پی جمہوریت اور جمہوری اداروں کے ساتھ کھڑی ہے حکومت اپنی آئینی اور اخلاقی ذمہ داری پوری کرے۔ حکومت حالات کا ادراک کر سکی نہ تدارک۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے ملکی صورتحال پر بیان میں کہا ہے نااہل وزیر اعظم کے جانشینوں نے ٹی وی چینلز‘ سوشل میڈیا بند کرا دیا‘ دھرنا 70شہروں میں پھیل چکا ہے۔ راجہ ظفر الحق کی رپورٹ آ جاتی اور زاہد حامد کو فارغ کر دیا جاتا تو قیامت نہ آ جاتی پرویز رشید اور مشاہد اللہ جا سکتے ہیں تو ناموس رسالت پر زاہد حامد کیا چیز ہے۔ عوام سے اپیل کرتا ہوں امن کا دامن نہ چھوڑیں۔ زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کرتا ہوں ان سے فوری استعفیٰ لیا جائے۔ لاہور سے سپیشل رپورٹر کے مطابق امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے اسلام آباد دھرنے کے شرکاءکیخلاف آپریشن اورمختلف شہروں و علاقوں میں تشدد بڑھنے کے واقعات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت معاملات کو مذاکرات کے ذریعہ پرامن طور پر حل کرے۔ تشدد کسی مسئلہ کا حل نہیں اور موجودہ حالات میں ملک کسی انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ این این آئی کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما افراسیاب خٹک نے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ اب واضح ہو گیا ہے اسلام آباد تصادم ملک بھر میں فساد بھڑکانے کی سازش ہے جس کا ہدف صرف حکومت گرانا ہی نہیں بلکہ پورے آئینی نظام کو لپیٹنا ہے۔ دھماکے کرانے والے بھی اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ عوام کا اتحاد ہی سازش کو ناکام بنا سکتا ہے۔
Load/Hide Comments