وقت بڑا ظالم ہےکوئ سیکھناچاہے

وقت                                                         وقت بڑا ظالم ہےکوئ سیکھناچاہے تومرشدبھی،ظالم اس لئے کہ بڑے بڑوں کی رعونت پے خاک ڈالتاہے،مرشداس لیے کہ زخم پے مرہم رکھتاہے،وقت تین حصوں پرمشتمل،ماضی بھولی بسری یاداشت کچھ یادرہاکچھ بھول گئے،حال ایک کھیتی کوئی کیابیجتاہےجوبیجے گاوہی کاٹے گا؟مستقبل آنے والے دنوں کوکہتے ہیں پردہ غیب میں چھپے ہوےکون جیتاہے تیری زلف کہ سرہونے تک؟ماضی حال مستقبل بظاہرتوالگ الگ نظرآتے ہیں حقیقت میں باہم مربوط ہیں بقول چشم بینا،وقت تاریخ کاپالنہارہے،تاریخ وقت کی گودی میں پرورش پاتی ہے،تاریخ مختلف مکاتب فکرکہ جنگجووں کہ عمل اورکرداروں پرروشنی ڈالتی ہے،تاریخ بھی محض کرسی نشینوں کاتذکرہ نہیں بوریانشینوں کےذکرسے بھی تاریخ بھری پڑی ہے،کرسی نشین اوربوریانشین کی لڑائی بھی تاریخ کابہت اہم اوردلچسپ باب ہے،کچھ بوریانشین ایسے بھی ہیں تاریخ ان کہ سامنے ہاتھ جوڑکہ کھڑی ہوتی ہے اور وقت ان کا بے پناہ احترام کرتاہے،بوریانشینوں کا تزکرہ پھرسہی آج کچھ کرسی نشینوں کی خبرلیتے ہیں،وقت یازمانہ ایک رازہے اسے براکہنے سے منع کیاگیا،جولوگ اپناعمل وقت سے ہم آہنگ رکھ کہ آگے بڑھتے ہیں کامیاب جووقت کی نبض پے ہاتھ نہ رکھ سکے نشان عبرت بن جاتے ہیں،وقت کی ایک چکی بھی ہوتی ہے مجھ جیسے فکرودانش کہ لحاظ سے بونے اس چکی کی پیسوائ کونہیں دیکھ سکتے،وقت کی چکی آہستہ آہستہ مگربہت باریک پیستی ہے،دنیامیں ایسے لوگ بھی ہیں جواجتماعی طورپرطاقت کہ قائل ہیں اورایسے بھی جوفقط اپنی ذات کوطاقتوربنانے کہ قائل اجتماعیت جاے بہاڑمیں،اہل مغرب نےوقت کہ لین دین کوخوب سمجھاہے اسی لیے ہماری عقل ان کہ اصطبل میں بندھی ہوئی چارہ کھا رہی ہے،خودپسندی اورخودغرضی وقت کہ جبرسے یوں آنکھیں چراتی ہیں جیسے کبوتربلی کودیکھ کراپنی آنکھیں بندکردے کہ میں بچ گیا،ہرکوئ اپنی ذات میں کسی نہ کسی نشے میں مبتلاکہیں خوشیوں کاکہیں غم کانشہ، کہیں حسن کا کہیں طاقت کانشہ،نشہ کوئی بھی ہواس کاجادوسرچڑھ کہ بولتاہے لیکن اقتدارکانشہ توایساہے کہ خداکی پناہ،کوئی بالشتیادربارمیں مالشی کی حثیت سے بھی داخل ہوجاے تواس کہ رنگ ڈھنگ دیکھنے کہ لائق ہوتے ہیں،جوخودحکمران ہواس کہ نشے کی مقدارکاتعین آپ خودکرلیں،وقت کتناطاقتورہے ان گنت ناخداہضم کرکے ایک ڈکاربھی نہیں مارتا،فتوحات کی کثرت اور وسعت سلطنت کی وجہ سے جنہیں خدا ہونے کاپکایقین تھاوقت کی گرفت میں جب آے توہچکی کی آواز بھی نہ نکال سکے،تاریخ کامطالعہ اگرکیاجاے تومعلوم ہوتاہے کہ حکومت وقت اوروقت کی آپس میں کبھی نہیں بنتی،حکومت وقت کچھ اورکہتی ہے وقت کہ تیوراورارادے مختلف ہوتے ہیں،اناوں کی شکست اوربادشاہوں کازوال تاریخ کابڑادلچسپ باب ہے،ایک پیشنگوئی جس کہ مطابق آڑھائی ہزار سالہ شہنشاہت کہ خاتمے کو کچھ سال باقی رہ گئےتورضا شاہ پہلوی نے پراناکلینڈرمنسوخ کردیااورنیاکلینڈررائج کردیا مگر وقت کی للکارکہ سامنےرضاشاہ اپنے محلات سمیت خس وخاشاک کی طرح بہہ گئے،تہران اہیرپورٹ پے کوئی اترادرباراورسرکارہراساں ہوے،کلینڈرکی تبدیلی کبوترکاآنکھ بندکرناثابت ہوئی،ایک بوریانشین کرسی نشین کاتختہ الٹ گیاقصہ تمام ہوا،سائرس سے شروع ہونے والی بادشاہت آڑھای ہزارسال بعدرضاشاہ پہلوی پے تمام ہوئی داراوکسر’ی درمیان میں آتے ہیں،یوں لگتاہے ایسی شہنشاہی کبھی تھی ہی نہیں کون سائرس کہاں کارضاشاہ پہلوی؟مسولینی جیساسورما اپنی عظمت اورطمطراق کی دھاک بٹھانے کےلیے نت نئے طریقے استعمال کرتا وقت نے نظریں بدلیں توان کی لاش ایک چوک میں الٹی لٹک رہی تھی،بھٹو صاحب نے کہامیری کرسی مظبوط ہے وقت نے تقدیرکوآنکھ ماری کرسی کا تختہ بن گیا،سب ٹھاٹھ پڑارہہہ گیاایوب خان ضیاالحق،صدام حسین کرنل قذافی مٹے نامیوں کہ نشاں کیسے کیسے؟وقت توفیق دے تو عقل کچہریوں میں لڑسکتی ہے نہ دے تو عقل ہے محوتماشہ لب بام ابھی،وقت کہ تیوراورارادے پڑھنے والاعاجزی اورانکساری کادامن نہیں چھوڑتااورچھوٹاکرکے بولتاہے،میں نے صاحب فراش جنرل مشرف کاویڈیوپیغام سنا،آوازکی کرختگی جاتی رہی،لاچاری غالب اور وقت کی گرفت نمایاں،مجھے نہیں لگا یہ وہی مشرف ہیں جو کہتے تھے ایسی جگہ سے ماروں گا کہ پتہ بھی نہیں چلے گا،وقت بہرحال ان سے چال چل چکادیکھئے کیاگزرتی ہے گہرہونے تک،وقت صرف بادشاہوں کا حساب برابرنہیں کرتا بلکہ بے مصرف زندگیاں گزارنے والے ایراغیرہ کی بھی پوری پوری دیکھ بھال کرتاہے،ایک دفعہ کاذکرہے،ایک بیٹا اپنے باپ کوکندھوں پے اٹھاکہ گہری کھائی میں پھینکنےجارہاجارہاتھا،مطلوبہ مقام پے پہنچاتووالدقہقہے مار کہ ہنسنے لگا،بیٹے نے پوچھا کیوں ہنس رہے ہو؟باپ نے کہا بالکل اسی جگہ سے میں نے اپنے باپ کو نیچے پھینکاتھا،وقت کی چٹان سے ٹکراکرہرایک نے پاش پاش ہوناہوتاہے اس میں عام خاص کی کوی تخصیص نہیں،وقت کادھاراکیاکچھ بہاکرلے جاتاہے سب پرعیاں حیرانگی اس لیے نہیں جاتی سبق کوئی مگرنہیں سیکھتا،وقت ایک سابھی نہیں رہتامحتاج کوغنی بناتاہے اور شاہ کوگدا،وقت کااحترام کرناچائیے وقت ضائع کرنے والا نہال نہیں ہوتا،وقت کادرست استعمال دوسروں کہ کام آناہےدوسروں کےلیے آسانیاں پیداکرناہے،دوسروں کےلیے جینے اور مرنے والوں کا معاملہ ذرا مختلف ہوتاہے وقت ان کا بے حداحترام کرتاہے اوران کا پیغام آذان بن کہ گونجتاہے،اس کا مطلب یہ ہوا کہ وقت باادب بھی ہے،قصہ مختصر وقت بڑا ظالم ہے کوئی سیکھناچاہے تومرشدبھی،ظالم اس لیے کہ بڑے بڑوں کی رعونت پے خاک ڈالتا ہے مرشداس لیے کہ زخم پے مرہم رکھتاہے

اپنا تبصرہ بھیجیں