افغانستان میں دو روز قبل ہونے والے صدارتی انتخابات میں حق رائے دہی استعمال کرنے کی شرح کو 2001 کے بعد سب سے کم قرار دیا جا رہا ہے۔افغانستان میں 28 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں 15 امیدواروں میں سے 3 کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔افغانستان کے موجودہ صدر اشرف غنی دوسری مرتبہ صدر بننے کے لیے پرامید ہیں جب کہ افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ بھی صدر بننے کی دوڑ میں نمایاں ہیں، ان دونوں کے علاوہ افغانستان کے سابق وزیراعظم، جنگجو اور حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار بھی مضبوط امیدواروں میں شامل ہیں۔افغان صدر اشرف غنی نے گزشتہ روز اپنے بیان میں بڑی تعداد میں ووٹ کاسٹ کرنے پر عوام کا شکریہ ادا کیا تھا لیکن غیر ملکی میڈیا کی جانب سے افغانستان کے صدارتی انتخابات کے ٹرن آؤٹ کو بھیانک ترین ووٹر ٹرن آؤٹ قرار دیا جا رہا ہے۔
مقبول خبریں
تازہ ترین
- موجودہ حکومت کو عوام مسترد کر چکے،سخت نہیں اچھے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے،اسد عمر
- پاکستان کی سیاست عمران خان کے گرد گھومتی ہے ‘ہمایوں اخترخان
- عمران خان ناکام مارچ کے بعد عدالت کا کندھا استعمال کرنا چاہتے ہیں، عرفان صدیقی
- مہنگائی بم کی دوسری قسط جون میں آئے گی، پرویز الٰہی
- ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز، 16 رکنی قومی سکواڈ کا اعلان
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments