دنیا بھر کے سائنسدان اور داکٹرز کورونا وائرس کی دوائی اور ویکسین تیار کرنے میں لگے ہوئے ہیں تاہم اب آسٹریلین سائنسدانوں نے ایسی دوا دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ میڈیارپورٹس میں بتایاگیاکہ جریدے جرنل اینٹی وائرل ریسرچ میں شائع تحقیق کے مطابق اینٹی پیراسیٹک دوا آئیورمیسٹن نوول کورونا وائرس کی نقول
بنانے کے عمل کو روک دیتی ہے۔جس نے لیبارٹری میں 48 گھنٹے میں کورونا وائرس کو مار دیا۔ موناش یونیورسٹی کی تحقیقی ٹیم کی ڈاکٹر کائیلی واگسٹف نے ایک بیان میں بتایا کہ یہ دوا بہت زیادہ استعمال ہوتی ہے اور اسے محفوظ دوا سمجھا جاتا ہے، ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ لوگوں کو کتنی مقدار میں اسے دینا موثر ثابت ہوسکتا ہے،اور یہی ہمارا اگلا قدم بھی ہوگا۔ان کا کہنا تھاکہ ہم نے یہ دریافت کیا کہ صرف ایک ڈوز سے بھی تمام وائرل ریبونیوکلورک ایسڈ (آر این اے) 48 گھنٹے میں ختم ہوجاتا ہے اور محض 24 گھنٹے میں ہی اس میں نمایاں کمی آجاتی ہے۔ابھی یہ واضح نہیں کہ کیسے یہ دوا وائرس کو کیسے مارتی ہے، مگر محققین کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر اس کے اثر سے وائرس کے میزبان خلیات کا اثر کمزور ہوجاتا ہے۔اس دوا کا استعمال 1980 کی دہائی سے ہورہا ہے اور اس کو عموماً سر کی جوئوں، خارش اور پیراسائٹس یا طفیلی کیڑوں سے ہونے والے متعدد دیگر انفیکشنز کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔اس دوا کو جلد کی بیماری کے علاج کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔آسٹریلین سائنسدانوں نے اسے لیبارٹری میں خلیات پر استعمال کیا اور فی الحال یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ لوگوں میں انفیکشن کے خاتمے کے لیے کس حد تک موثر ہوسکتی ہے۔ٹیسٹ ٹیوب تحقیقی رپورٹس میں اس دوا کو متعدد اقسام کے وائرس کے خلاف موثر پایا گیا ۔ جس کے بعد امید یہ ظاہر کی جرہی ہے کہ ماہرین بہت جلد اس موذی مرض سے چھٹکارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے.