ترک صدر کی توہین کی تو سزا کا سامنا کرنا ہوگا، ترک صدر رجب طیب ارگان کے بارے میں توہین آمیز جملے بولنے والوں کی گرفتاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس ضمن میں چھتیس تفتیشی کیس جاری ہیں اور اب تک چار افراد کو حراست میں بھی لیا جا چکا ہے جبکہ چار کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے جا چکے ہیں۔ یاد رہے ترکی میں ملکی صدر کے بارے میں توہین آمیز کلمات ادا کرنا ایک فوجداری جرم ہے جو ارگان کے صدر بننے سے بھی کئی سال قبل سے نافذ ہے۔ لیکن ان سے پہلے کے صدور نے اس قانون کا زیادہ استعمال نہیں کیا۔
صدر اردوان کے 8 سالہ دورہ حکومت میں 1 لاکھ 60 ہزار توہین کے واقعات میں کی تفتیش شروع کی گئی، جن میں سے انتالیس ہزار افراد جو جلد ہی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ استنبول یونیورسٹی کے قانون کے پروفیسر کے مطابق اب تک 13 ہزار مقدمات میں فیصلے سنائے جا چکے ہیں، جن میں 3 ہزار 600 افراد کو سزائیں سنائی گئیں اور ساڑھے پانچ ہزار کو عدالتوں نے بری کر دیا ہے۔
تیراکی کے سابق ترک چیمپیئن دریا بُوئیکن جُو کو بھی انہی کیسز میں تفتیش کا سامنا ہے، انہوں نے کہا تھا کہ صدر اردگان کو کورونا ہو گیا ہے، اور انہیں دعاوں کی ضرورت ہے، کھلاڑی نے یہ بھی کہا تھا کہ انہوں نے اپنے علاقے کے لوگوں میں بانٹنے کے لیے بیس برتن حلوے کے تیار کرائے ہیں۔ان کلمات پر انہیں توہین کے الزامات کا سامنا ہے اور اگر ان پر توہین ثابت ہو جاتی ہے تو انہیں چار برس تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔