کامیابی کے بعد پنجاب کی وزارت اعلیٰ کس کو ملے گی ؟

عام انتخابات سے قبل جہاں سیاسی جماعتوں میں جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے وہیں دوسری جانب سیاسی جماعتوں کے اندر بھی محاذ کھڑے ہو گئے ہیں۔
ایک طرف تو سیاسی جماعتوں کو ٹکٹوں کی تقسیم میں مشکلات کا سامنا ہے اور دوسری طرف کامیابی کی صورت میں عہدوں کی تقسیم بھی ایک کٹھن مرحلہ ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق اس مرتبہ الیکشن میں پی ٹی آئی کے جیتنے کے مواقع زیادہ ہیں۔گز شتہ کچھ عرصے میں پی ٹی آئی میں دوسری بڑی سیاسی جماعتوں سے کئی انتخابی اُمیدواروں نے شمولیت اختیار کی ہے جس کی وجہ سے عام انتخابات 2018ء میں پاکستان تحریک انصاف کی کامیابی کا قوی امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔باخبر اور مصدقہ ذرائع کی اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی نے 272 ٹکٹوں کا فیصلہ کرنا ہے ۔لیکن اس معاملے میں پی ٹی آئی کے پاس اُمیدواروں کا تناسب ٹکٹوں سے زیادہ ہے ، یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی میں اندرونی محاذ شروع ہو گئے ہیں۔حال ہی میں ٹکٹ کے معاملے پر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے ٹکٹ کے معاملے پر مبینہ اختلاف کی وجہ سے پارٹی چھوڑنے کی تنبیہہ کر دی البتہ تاحال ان کی جانب سے کوئی حتمی اعلان نہیں کیا ، اسی طرح علی محمد خان کا بھی پارٹی قیادت سے ٹکٹ کے معاملے پر اختلاف ہونے کی اطلاعات ہیں۔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ ہر اُمیدوار کو ٹکٹ میرٹ کی بنیاد پر دیا جائے گا۔لیکن کچھ معاملات ٹکٹ کے لین دین سے بھی آگے بڑھ گئے۔ پی ٹی آئی کی کامیابی کے نتیجے میں پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لیے اُمیدواروں نے پہلے سے ہی ٹکٹکی باندھ لی ہے۔ پارٹی میں پنجاب کی وزارت اعلیٰ سے متعلق ایک نیا محاذ شروع ہو گیا ہے، پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لیے تین نام سامنے آئے ہیں جن میں علیم خان،، شاہ محمود قریشی اور چودھری سرور شامل ہیں۔البتہ چودھری سرور نے شاہ محمود قریشی کے حق میں دستبرداری کا اعلان کیا ہے جس کے بعد اب پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لیے علیم خان اور شاہ محمود قریشی کے مابین فیصلہ ہو گا۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ علیم خان اور شاہ محمود قریشی کے مابین پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لیے مقابلہ متوقع ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان دونوں رہنماؤں میں سے کس کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ سونپی جاتی ہے لیکن اس کے لیے عام انتخابات 2018ء میں پی ٹی آئی کی بھاری اکثریت سے جیت مشروط ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں