روزنامہ جنگ کے مطابق گزشتہ روز کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے شوریٰ کا اجلاس کنڑ مرواڑا افغانستان میں قاری فیض الرحمٰن کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا جس میں تحریک کے امیرملا فضل اللہ کی ڈرون حملے میں ہلاکت اور اسکے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی اور نئے امیر کی تقرری کیلئے بھی بحث ہوئی جس میں متفقہ طور پر کالعدم تحریک کے عمر رحمان المعروف فاتح کو تحریک طالبان پاکستان کیلئے امیر مقرر کردیا گیا جس نے باقاعدہ اپنا کام شروع کردیا ،عمر رحمان عرف فاتح کا تعلق سوات تحصیل مٹہ کے علاقے شور سے ہے اور وہ شدت پسندی کے دوران کالعدم تحریک طالبان مٹہ کا کمانڈر ان چیف تھا ۔عمر رحمان عرف فاتح مبینہ طور پرسابق صدر پرویز مشرف پر خودکش حملوں کی منصوبہ بندی میں شامل تھا ۔سوات میں 2009میں پاکستان کے پاک فوج نے آپریشن شروع کیا تو اس کے بعد وہ سوات سے افغانستان منتقل ہوگیا تھا۔تحریک طالبان پاکستا ن کے امیر عمر رحمان فاتح کاتعلق پہلے جیش محمد سے تھا ۔جیش محمدمیں اس نے ایک سرگرم کارکن کی حیثیت سے کام کیا۔پہلے افغانستان جنگ میں بھی اس حصہ لیا تھا۔
انہوں اس کے بعد سوات جب حالات خرب ہوئے تو وہ تحصیل مٹہ آیا اور وہاں پر ایک اہم کمانڈر کی حیثیت سے زیادہ تر علاقوں میں طالبان رٹ قائم کی۔سوات طالبان کمانڈروں میں عمر رحمان فاتح اہم کمانڈر تھا۔
Load/Hide Comments