اسلام آباد: 25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں ملکی تاریخ کے مہنگے ترین بیلٹ پیپرز استعمال ہوں گے جس کی خاصیت اس پر واٹر مارک کی موجودگی ہے۔الیکشن کمیشن نے انتخابات میں شفافیت برقرار رکھنے کے لیے بیلٹ پیپرز کے لیے کاغذ بیرون ملک سے درآمد کیا ہے اور پہلی مرتبہ بیلٹ پییپرز پر واٹر مارک دکھائی دے گا۔21 کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی پر 2 ارب روپے سے زائد خرچ آئے گا اور یہ بیلٹ پیپرز ملکی تاریخ کے مہنگے ترین بیلٹ پیپرز ہوں گے۔الیکشن کمیشن نے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے لیے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر اور ریٹرننگ افسران سے متعلقہ حلقوں کے بیلٹ پیپرز کی تعداد مانگ لی۔ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے تمام ڈی آر او اور آر اوز کو اپنے حلقوں کے ووٹرز کی تعداد 30 جون تک جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بیلٹ پیپرز ‘راؤنڈ فیگر’ میں چھاپے جائیں گے، مثلاً کسی بھی پولنگ اسٹیشن پر 1201 ووٹرز ہونے کی صورت میں 1300 بیلٹ پیپرز چھاپے جائیں گے۔الیکشن کمیشن کے مطابق یکم جولائی سے اسلام آباد، لاہور اور کراچی کی پرنٹنگ پریس بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا آغاز کریں گی اور یہ عمل فوج کی نگرانی میں ہوگا۔
Load/Hide Comments