ولدیت سےنام ہٹانے کا معاملہ:عدالت کا لڑکی کےوالد کی مالی حیثیت معلوم کرنے کا حکم

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے کفالت نہ کرنے پر دستاویزات میں سے والد کا نام نکال کر ‘بنت پاکستان’ لکھنے کی درخواست کرنے والی لڑکی کے والد کی مالی حیثیت معلوم کرنے کا حکم دے دیا۔واضح رہے کہ ایک 22 سالہ پاکستانی لڑکی تطہیر فاطمہ نے رواں ماہ کے آغاز میں اپنے برتھ سرٹیفکیٹ اور دیگر دستاویزات میں سے اپنے والد کا نام ہٹانے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جس شخص نے کبھی اسے دیکھا نہیں اور ہی نہ کفالت کی، وہ والد کیسے کہلا سکتا ہے؟

لڑکی نے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی تھی کہ اس کے برتھ سرٹیفکیٹ، تمام ڈگریوں اور دستاویزات سے والد کا نام ختم کر دیا جائے، کیونکہ وہ اس نام سے الگ ہونا چاہتی ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے آج مذکورہ درخواست پر سماعت کی۔سماعت کے دوران درخواست گزار لڑکی نے بہتے آنسوؤں کے ساتھ بتایا کہ وہ اپنے والد سے آخری بار 2002 میں ملی، لیکن انہوں نے نہ تو کبھی اس کی کفالت کی اور نہ ہی نادرا میں رجسٹریشن کروائی، جس کی وجہ سے اس کا شناختی کارڈ نہیں بن سکا۔تطہیر نے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی کہ اس کے نام کے ساتھ والد کے نام کی جگہ پر ‘بنت پاکستان’ لکھا جائے۔لڑکی کا کہنا تھا کہ ‘اس کا معاشرے میں کوئی مقام نہیں، ہر جگہ پوچھا جاتا ہے کہ تمہارا باپ کہاں ہے؟’سماعت کے دوران لڑکی کا والد شاہد انجم بھی عدالت میں پیش ہوا اور موقف اختیار کیا کہ ‘میں مرتے دم تک اس بچی کا باپ ہوں، مجھے افسوس ہے کہ بچی کی وجہ سے آج اس جگہ کھڑا ہوں’۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ‘آپ بچی کی وجہ سے نہیں، اپنی وجہ سے یہاں کھڑے ہیں’۔شاہد انجم نے کہا کہ ‘1996 میں بیوی سے علیحدگی کے وقت مجھے سربازار بے عزت کیا گیا اور مجھے کبھی بیٹی سے ملنے نہیں دیا گیا’۔

اپنا تبصرہ بھیجیں