سب انسپکٹرتشدد کیس:مقدمے سے دہشتگردی کی دفعات معطل کرنے کی وکلا کی درخواست مسترد

لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے وکلاء کی جانب سے ایک سب انسپکٹر پر تشدد کے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران مقدمے سے انسداد دہشت گردی کی دفعات معطل کرنے اور نامزد وکلاء کی گرفتاریوں سے متعلق حکم امتناع کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وہ استعفیٰ دے دیں گے لیکن بے انصافی نہیں کریں گے۔واضح رہے کہ حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی گئی تھی، جس میں پنجاب پولیس کے ایک سب انسپکٹر پر درجن بھر وکلاء کی جانب سے تشدد کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد چیف جسٹس نے اس کا ازخود نوٹس لیا تھا۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے لاہور رجسٹری میں وکلاء کی جانب سے سب انسپکٹر پر تشدد کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔اس موقع پر صدر اور سیکریٹری لاہور بار سمیت وکلاء کی کثیر تعداد عدالت میں موجود تھی۔سماعت کے دوران لاہور بار کے صدر نے استدعا کی زیادتی وکلاء کی نہیں بلکہ پولیس کی تھی، لہذ اس مقدمے میں سے انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کی جائیں۔تاہم عدالت عظمیٰ نے مقدمے سے انسداد دہشت گردی کی دفعات معطل کرنے اور نامزد وکلاء کی گرفتاریوں سے متعلق حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی۔ساتھ ہی چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے، ‘میں استعفیٰ دے دوں گا مگر بے انصافی نہیں کروں گا’۔اس موقع پر وکلاء کی جانب سے کمرہ عدالت کے اندر ‘شیم شیم’ کے نعرے لگائے گئے۔جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘شیم شیم کے نعرے لگانے والے آئندہ میری عدالت میں مت آئیں’۔صدر لاہور بار نے کہا کہ ‘شیم شیم کے نعرے پولیس کے لیے ہیں’۔تاہم چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ‘میں اس ادارے کا باپ ہوں گالیاں بھی کھانی پڑی تو کھاؤں گا’۔سیکرٹری لاہور بار نے چیف جسٹس سے مکالمہ کیا کہ ‘اگر آپ 7 اے ٹی اے معطل نہیں کرتے تو ہم سپریم کورٹ کے باہر دھرنا دیں گے’۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ‘آپ لوگ دھرنا دیں تو میں باہر آتا ہوں، دیکھتا ہوں’۔وکلاء کے احتجاج کے باعث چیف جسٹس کمرہ عدالت سے باہر آگئے، تاہم تھوڑی دیر بعد دوبارہ واپس آگئے۔سماعت کے اختتام پر چیف جسٹس نے وکلاء کی جانب سے سب انسپکٹر پر تشدد کی ویڈیو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ویڈیو عدالت میں دکھا کے ذمے داروں کا تعین کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں