وہ جلیل القدر صحابیؓ جن کے کفن میں اچانک ایک پرندہ گھس گیااور تلاش کے باوجود نہ مل سکا

حضرت عبداللہ بن عباسؓ حضور نبی کریمﷺ کے چچا حضرت عباسؓ کے فرزند تھے۔آپؓ انتہائی وجیہہ اورسفیدرنگت کے مالک تھے۔

رسول اللہﷺ نے آپؓ کیلئے حکمت اور فقہ و تفسیر کے علوم کے حاصل ہونے کی دعا مانگی تھی ۔ آپؓ کا علم بہت وسیع تھا۔ قابلیت اور تقویٰ و عدل کی وجہ سے حضرت عمر فاروقؓ آپؓ کو کم عمری کے باوجود امور خلافت کے اہم ترین مشوروں میں شریک کرتے ۔ اگر صحابہ میں کسی مسئلہ پر اختلاف ہوجاتا سب آپؓ سے رہ نمائی لیتے۔آپؓ خشیت الہٰی سے لرزاں رہتے۔ اسقدر گریہ فرماتے کہ رخساروں پر آنسووں کی دھار کا نشان پڑجاتا۔ روایات میں آتا ہے کہ آپؓ نے اپنی آنکھوں سے دوبار حضرت جبریلؑ کو دیکھا ۔آپؓ صاحب جمال وکمال تھے۔آپؓ سے بہت سی کرامات منسوب ہیں ۔آپؓ کی ایک کرامت سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپؓ کا مخلوقات خدا میں کتنا زیادہ احترام تھا اور اس میں کیا حکمت ہے ،یہ اللہ اور اللہ کے نبی مکرم ﷺ ہی جانتے ہیں۔ میمون بن مہرانؓ فرماتے ہیں ’’ میں طائف میں حضرت عبداللہ بن عباسؓ کے جنازہ میں حاضر تھا ۔جب لوگ نماز جنازہ کیلئے کھڑے ہوئے تو بالکل ہی اچانک نہایت تیزی کے ساتھ ایک سفید پرندہ آیا اور آپؓ کے کفن کے اندر داخل ہوگیا۔ نماز کے بعد ہم لوگوں نے ٹٹول ٹٹول کر بہت تلاش کیا مگر اس پرندے کا کچھ بھی پتہ نہیں چلا کہ وہ کہاں گیا اورکیا ہوا؟ ‘‘

اپنا تبصرہ بھیجیں