ہم اُن گناہوں سے بچیں جنکے ارتکاب کرنے والوں کا برا انجام نبی اکرم ﷺ نے اس سفر میں اپنی آنکھوں سے دیکھا
معراج کے اِس اہم وعظیم سفر میں آپ ﷺکو جنت ودوزخ کے مشاہدہ کے ساتھ مختلف گناہگاروں کے احوال بھی دکھائے گئے جن میں سے بعض گناہگاروں کے احوال اس جذبہ سے تحریر کررہاہوں کہ ان گناہوں سے ہم خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچنے کی ترغیب دیں:
oحضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
’’ جس رات مجھے معراج کرائی گئی میں ایسے لوگوں پر گزرا جن کے ناخن تانبے کے تھے اور وہ اپنے چہروں اور سینوں کو چھل رہے تھے،میں نے جبرئیل علیہ السلام سے دریافت کیا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کے گوشت کھاتے ہیں( یعنی ان کی غیبت کرتے ہیں) اور ان کی بے آبروئی کرنے میں پڑے رہتے ہیں۔‘‘ (ابوداؤد)۔
oحضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
’’ جس رات مجھے سیر کرائی گئی میں ایسے لوگوں پر بھی گزرا جن کے پیٹ اتنے بڑے بڑے تھے جیسے (انسانوں کے رہنے کے) گھر ہوتے ہیں، ان میں سانپ تھے جو باہر سے ان کے پیٹوں میں نظر آرہے تھے، میں نے کہا :
’’ اے جبرئیل ! یہ کون لوگ ہیں؟ ۔‘‘
انہوں نے کہا یہ سود کھانے والے ہیں۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح)۔
oآپ ﷺ کا گزر ایسے لوگوں کے پاس سے بھی ہوا جن کے سر پتھروں سے کچلے جارہے تھے، کچل جانے کے بعد پھر ویسے ہی ہوجاتے تھے جیسے پہلے تھے، اسی طرح یہ سلسلہ جاری تھا، ختم نہیں ہورہا تھا۔ آپ ﷺ نے پوچھا:
’’ یہ کون لوگ ہیں؟ ۔‘‘
جبرئیل علیہ السلام نے کہا:
’’ یہ لوگ نماز میں کاہلی کرنے والے ہیں ۔ ‘‘
oآپ ﷺ کا گزر ایسے لوگوں کے پاس سے بھی ہوا جن کی شرمگاہوں پر آگے اور پیچھے چیتھڑے لپٹے ہوئے ہیں اور اونٹ وبیل کی طرح چرتے ہیں اور کانٹے دار و خبیث درخت اور جہنم کے پتھر کھارہے ہیں، آپ ﷺ نے پوچھا:
’’یہ کون لوگ ہیں؟ ۔‘‘
جبرئیل علیہ السلام نے کہا:
’’ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے مالوں کی زکاۃ ادا نہیں کرتے ۔ ‘‘
oآپ ﷺ کا گزر ایسے لوگوں کے پاس سے بھی ہوا جن کے سامنے ایک ہانڈی میں پکا ہوا گوشت ہے اور ایک ہانڈی میں کچا اور سڑا ہوا گوشت رکھا ہے، یہ لوگ سڑا ہوا گوشت کھارہے ہیں اور پکا ہوا گوشت نہیں کھارہے ۔آپ ﷺ نے دریافت کیا:
’’یہ کون لوگ ہیں؟ ۔‘‘
جبرئیل علیہ السلام نے کہا :
’’ یہ وہ لوگ ہیں جن کے پاس حلال اور طیب عورت موجود ہے مگر وہ زانیہ اور فاحشہ عورت کے ساتھ شب باشی کرتے ہیں اور صبح تک اسی کے ساتھ رہتے ہیں اور وہ عورتیں ہیں جو حلال اور طیب شوہر کو چھوڑکر کسی زانی اور بدکار شخص کے ساتھ رات گزارتی ہیں۔ ‘‘
واقعۂ معراج النبی ﷺسے متعلق کوئی خاص عبادت ہر سال ہمارے لئے مسنون یا ضروری نہیں ۔ تاریخ کے اس بے مثال واقعہ کو بیان کرنے کا اہم مقصد یہ ہے کہ ہم اس عظیم الشان واقعہ کی کسی حد تک تفصیلات سے واقف ہوں اور ہم اُن گناہوں سے بچیں جنکے ارتکاب کرنے والوں کا برا انجام نبی اکرم ﷺ نے اس سفر میں اپنی آنکھوں سے دیکھا اور پھر امت کو بیان فرمایا۔
اللہ تبارک وتعالیٰ ہم سب کا خاتمہ ایمان پر فرمائے اور دونوں جہاں کی کامیابی وکامرانی عطا فرمائے، آمین۔
(محمد نجیب قاسمی سنبھلی )
Load/Hide Comments