اگر مشرقی سرحد پر صورت حال کشیدہ ہوتی ہے تو پاکستان کو اپنی فوج وہاں منتقل کرنی پڑے گی

نیویارک امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان کا کہنا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ امریکا طالبان مذاکرات پر حاوی ہو سکتا ہے۔ مغرور بھارت کو خطے کے امن اور استحکام کی پروا نہیں۔امریکی اخبارنیو یارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر اور افغانستان کے مسائل الگ الگ ہیں۔ یہ ایک نہیں ہو سکتے۔ ہم کابل میں امن کیلئے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔ مشرقی سرحد پر کشمیر کے متنازع علاقے میں بھارت کی طرف سے کی جانے والی کارروائیاں ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب ہم اپنی مغربی سرحد پر بہت مصروف ہیں۔ اگر مشرقی سرحد پر صورت حال کشیدہ ہوتی ہے تو پاکستان کو اپنی فوج وہاں منتقل کرنی پڑے گی۔ڈاکٹر اسد مجید خان کا کہنا تھا کہ اس وقت اسلام آباد میں سوچ بچار کا محور مشرقی سرحد کی صورتحال ہے۔ بدقسمتی سے یہ بحران مزید گھمبیر ہو سکتا ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے۔پاکستانی سفیر کا ایک اور انٹرویو میں کہنا تھا کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر کو متنازع علاقہ تسلیم کرتی ہے، سلامتی کونسل کی قرارداد میں کشمیر میں رائے شماری کا کہا گیا، بھارت نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ پاکستان کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش ہے، مقبوضہ کشمیر میں مکمل لاک ڈاون ہے، ایک کروڑ 20لاکھ کشمیریوں کا دنیا سے رابطہ کاٹ دیا، عوام کی اشیائے ضروریہ تک رسائی نہیں، سیکڑوں رہنما گرفتار کر لیے گئے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا مودی سرکار کشمیرمیں بحران پیدا کر رہی ہے۔ جان بوجھ کر کشیدگی بڑھائی جا رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر پر اپنے ناجائز قبضے اور بھیانک جرائم سے توجہ ہٹانے میں ناکام رہی۔ بھارت اس بار سرحد پار دہشت گردی کے جھوٹے الزامات سے جان نہیں چھڑاسکے گا۔ڈاکٹر اسد مجید خان کا کہنا تھا کہ کئی بین الاقوامی کنونشن بھارت کو آبادی کا تناسب نہ بدلنے کا پابند کرتے ہیں، بی جے پی مسلمانوں، عیسائیوں اور دلتوں کی حیثیت ختم کرنا چاہتی ہے۔ کشمیری 72 سال سے حق خود ارادیت کے منتظر ہیں۔پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کو وہاں(سرینگر میں)بھی سراہا گیا۔ امریکا مداخلت کرے اور صدرٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کوعملی جامہ پہنائے۔ پاکستان امریکی مداخلت کا خیرمقدم کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے 6 ماہ میں جنوبی ایشیا کو دوسری مرتبہ تنازع سے دوچار کیا، بھارتی اقدامات سے خطہ سنگین تنازع کے دہانے پر آگیا ہے، وزیراعظم عمران خان بھارت کو خبردار کر چکے کہ دونوں ملک ہتھیاروں سے لیس ہیں، وہ دنیا کو بھی تنازع کے تباہ کن اثرات سے آگاہ کرچکے۔پاکستانی سفیر کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اتحادیوں کی سفارتی کوششوں سے کم ہوگئی تھی، چین نے بھی بھارتی اقدامات پر کڑی تنقید کی اور وہ اس سلسلے میں اپنا اثر و رسوخ بھی استعمال کرے گا، چین نے پاکستان کو مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں