اقوام متحدہ کا چیف ٹیکنیکل ایڈوائزر رہنے والا پاکستان میں اشتہاری مجرم

امریکا میں اس کا شمار 100 بااثر ترین شخصیات میں ہوتا ہے، ورلڈ بینک میں وہ 10 رُکنی ٹیکنیکل ایکسپرٹس گروپ کا حصہ ہے اور اقوام متحدہ میں وہ چیف ٹیکنیکل ایڈوائزر ہیں لیکن پاکستان میں وہ ایک اشتہاری مجرم ہے۔ان کا قومی شناختی کارڈ بلاک کر دیا گیا ہے۔ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں درج ہے چونکہ حکومت ان کی مخالف ہوگئی ہے لہٰذا گزشتہ 5 برسوں سے انہیں جھوٹے الزامات پر مقدمات اور تحقیقات کا سامنا ہے۔طارق ملک اس کی بہترین مثال ہے جب کوئی نظروں سے گر جاتا ہے تو ملکی نظام کا اس کے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہے۔2008ء سے 2014ء تک وہ نادرا میں چیئرمین سمیت اہم عہدوں پر فائز رہے۔ دسمبر 2013ء میں اس وقت مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے برطرف کردیا۔جب الیکشن کمیشن کے حکم پر ووٹرز کے انگوٹھوں کے نشانات کی توثیق کا عمل شروع ہوا لیکن جب انہوں نے بھدّے انداز میں اپنی برطرفی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تو عدالت نے اپنے سخت فیصلے میں اسے انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے بحال کردیا۔تب سے ان کے خاندان کو دھمکیاں ملنا شروع ہوگئیں۔ طارق ملک نے جنوری 2014ء میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ یہ وہ وقت تھا جب تحریک انصاف نے انتخابی دھاندلیوں کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا دے رکھا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں