معروف عالم دین مفتی نعیم نے بھی خصوصی عدالت کی طرف سے سابق صدر پرویز مشرف کو سنائے جانے والے فیصلے کو اخلاقی اعتبار سے غلط قرار دے دیا۔یاد رہے کہ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس سننے والے تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے فیصلے کے پیرا گراف نمبر 66 میں لکھا ہے کہ اگر پرویز مشرف انتقال کر جاتے ہیں تو ان کی لاش کو تین روز تک اسلام آباد کے ڈی چوک پر لٹکایا جائے۔اس پر مفتی نعیم نے کہا ہے کہ فیصلے میں ایک جج صاحب کی رائے انسان کی تذلیل ہے اور یہ انتقامی کارروائی لگتی ہے۔انہوں نے کہا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ شرعی، اخلاقی اور قانونی اعتبار سے غلط رائے ہے۔فقہ جعفریہ کے دارالافتاء والقضاة ادارہ منہاج الحسین نے بھی ایک فتویٰ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خصوصی عدالت کے جج کے فیصلے کا پیرا 66 توہین میت کے زمرے میں آتا ہے۔سربراہ دارالافتاء علامہ محمد حسین اکبر کے دستخط سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قرآن کی سورة بنی اسرائیل کی آیت نمبر 70 میں اولادِ بنی آدم کی تکریم کا حکم دیا گیا ہے اس لیے جج کا حکم احکام شریعت اور احترام آدمیت کے خلاف ہے۔
مقبول خبریں
تازہ ترین
- موجودہ حکومت کو عوام مسترد کر چکے،سخت نہیں اچھے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے،اسد عمر
- پاکستان کی سیاست عمران خان کے گرد گھومتی ہے ‘ہمایوں اخترخان
- عمران خان ناکام مارچ کے بعد عدالت کا کندھا استعمال کرنا چاہتے ہیں، عرفان صدیقی
- مہنگائی بم کی دوسری قسط جون میں آئے گی، پرویز الٰہی
- ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز، 16 رکنی قومی سکواڈ کا اعلان
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments