حکومت سی ایس آرفندذاپنی تحویل میں لے،مرتضیٰ مغل

کمزور قوانین کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اربوں روپے ضائع کئے جا رہے ہیں
اسلام آباد( آن لائن ) ایف پی سی سی آئی مرکزی قائمہ کمیٹی برائے انشورنس کے کنوینر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کے نام پر زبردست غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔بہت سی پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کمپنیاںکمزور قوانین کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اربوں روپے کے فنڈز ضائع کر رہی ہیں جنھیں عوام کے مصائب کم کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ان فنڈز کو حقیقی مقاصد کے بجائے ذاتی اور سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے جس کی روک تھام ضروری ہے۔ سیاستدانوں با اثر بیوروکریٹس اور رشتہ داروں کو خوش کرنے کے علاوہ بہت سے ادارے سماجی ذمہ داری کے لئے مختص فنڈز کو موسیقی کی محفلوں، فائیو سٹار ہوٹلوں میں غیر ضروری تقریبات، نام نہادایوارڈر ،ڈونیشن، تعلقات عامہ ور دیگر غیر ضروری امور میں ضائع کر دیتے ہیں۔ ملک میںبہت سی ایسی کاغذی فلاحی تنظیمیں بھی موجود ہیں جنھیں یہ فنڈز ادا کئے جاتے ہیں جو کاغذی کاروائی اوراپنا حصہ رکھنے کے بعد خاموشی سے وہ رقم اسی کمپنی کو واپس کر دیتی ہیں ۔کالے دھن کو سفید کرنے کے علاوہ بہت سے کمپنیاں اس ضمن میں اخراجات وہاں کرتی ہیں جہاں سے انھیں فائدہ ہویا سستی شہرت ملے جو اس کے بنیادی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔جو کمپنیاں بچوں کو تعلیم کے لئے سکالر شپ دیتی ہیں وہ بھی زیادہ تر اپنے کاروبار سے متعلقہ ان با اثر افراد کے بچوں کو ترجیح دیتی ہیں جو انکے احسان کا بدلہ اتار نے کے لئے غیر قانونی فوائد دیں۔ایسے تعلیمی اداروں کو بھی مدد فراہم کی جاتی ہے جو بدلے میں کمپنی کے مالکان یا اعلیٰ افسران کے بچوںسے فیس نہیں لیتے جبکہ اشرافیہ کے بچوں کے سکولوں میں اس ضمن میں باقائدہ کٹوتی بھی کی جاتی ہے جس پر پابندی لگائی جائے۔انھوں نے کہا کہ حکومت کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کے قوانین کو مستحکم کرے اور کمپنیوں کوآڈٹ اور اخراجات کو رپورٹ کرنے کا پابند بنائے تاکہ بد انتظامی، بد نیتی اور کرپشن کا خاتمہ ممکن ہو یا پھرایسے سارے فنڈز اپنی تحویل میں لے کر اسے شفاف انداز میں غریب عوام کی فلاح کے لئے خرچ کرے کیونکہ اس ملک میں غربت اور بحرانوں کی کوئی کمی نہیں جن سے بہت سے کمپنیاں مکمل طور پر لا تعلق ہیں۔ انھوں نے کہا کہ انشورنس کمپنیاں بھی اپنی سماجی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے دکھی عوام کے درد کا مداوا کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کا تصور عوام کے فائدے کے لئے دیا گیا تھا مگر اس سے سماج کے بجائے سرمایہ دار فائدہ اٹھا رہے ہیں جس کا تدارک ضروری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں