ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں کورونا وائرس کی وجہ سے نسبتاً کم لوگ شکار ہوں گے۔تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس نے اس وقت تباہی مچا کر رکھی ہے۔دنیا بھر میں زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے جبکہ کورونا وائرس کی وجہ سے لاکھوں افراد اپنے گھروں پر نظر بند ہیں۔تاہم
ماہرین کا خیال ہے کہ انسان کی قوت مدافعت وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی رہتی ہے جس کی وجہ سے ماہرین کا خیال ہے کہ آنے والے دنوں میں نسبتا کم افراد کورونا وائرس کا شکار ہونگے۔ کورونا وائرس کا انسانی جسم اور قوت مدافت کو متاثر کرنے کا براہ راست تعلق جسم میں موجود مقابلہ کرنے کی صلاحیت سے ہے۔کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے کے بعد اگلے دس دن تک متاثرہ افراد کو سب سے زیادہ خطرناک سمجھا جاتا ہے۔یہ وائرس علامات ختم ہونے کے بعد بھی دو ہفتوں تک جسم میں موجود رہتا ہے۔کورونا وائرس کا ایک بھی ایسا کیس سامنے نہیں آیا جس میں یہ وائرس سانس کی نالی میں 37 دن تک موجود رہا ہوں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو کھانسی اور چھینک نہیں آرہی تو آپ کے ذریعے اس کے پھیلنے کا خطرہ نسبتاً کم ہے۔ایک بار جب کسی کو انفیکشن ہوجاتا ہے تو اس کا جسم اینٹی باڈیز تیار کرکے اس وائرس کا مقابلہ کرتا ہے۔یہ اینٹی باڈیز جسمانی نظام میں موجود رہ کر اگلے حملے کے اثرات کو کم کرسکتی ہیں۔قوت مدافعت وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی رہتی ہے۔لہذا ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی کسی فرد پر دوبارہ حملہ آور ہونے تک دنیا میں موجود لاکھوں افراد کی قوت مدافعت اس حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے نسبتاً زیادہ طاقت حاصل کر چکی ہوگی۔اور تعداد میں بھی نسبتا کم افراد کو اس کاچشکار ہونے کا خطرہ لاحق ہوگا۔وائرس کی بنیادی ساخت میں تبدیلی بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔جہاں ایک جانب اس تبدیلی سے حملے کا زور کم ہونے کا گمان ہوتا ہے