وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان افغان امن عمل کو کامیاب بنانے کیلئے اپنا تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔
پیر کو ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کا قیام خطے کے ممالک کی ترجیحات میں شامل ہےوزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے ترکی میں ہونے والے حالیہ انطالیہ ڈپلومیسی فورم میں افغان مسئلے پر پاکستان کا موقف پیش کیا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغان امن عمل نازک مرحلے میں داخل ہوچکاہے ، افغانستان میں امن کئی ممالک کی ترجیح ہے، افغانستان میں قیام امن کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دورہ ترکی اورخطے کی صورتحال کے حوالے سے بیان میں کہاہے کہ افغان امن عمل نازک مرحلے میں داخل ہوچکاہے، انطالیہ میں مختلف وزرائے خارجہ موجود تھے۔
افغانستان میں امن کئی ممالک کی ترجیح ہے. انطالیہ سفارتی فورم میں اپنا نکتہ نظر پیش کرنے کا موقع ملا۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ سے مفید نشست رہی ، افغانستان کی اندرونی صورتحال کااندازہ ہوا، اس حوالے سے پاکستان کا دوٹوک مقف پیش کرنیکاموقع ملا۔
انھوں نے کہا کہ فلسطین کے وزیرخارجہ سے بھی ملاقات ہوئی، مسئلہ فلسطین پرتفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ قطرکیوزیرخارجہ سے مشرق وسطی کی صورتحال پر بات ہوئی اور کویت کے وزیر خارجہ سے بھی ملاقات کا موقع ملا۔ اس دوران یمن صورتحال،سعودی عرب سے گفت وشنید،پیشرفت پربات ہوئی۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے کردارکوآج ساری دنیامثبت نگاہ سیدیکھ رہی ہے۔ یورپی یونین کے وزیر خارجہ سے بھی اہم ملاقات ہوئی۔ یورپی یونین کے وزیر خارجہ نے وزیراعظم کو دورہ برسلز کی دعوت دی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میڈیارپورٹس کیمطابق مودی سرکار کے یاجلاس میں بہت سی چیزیں زیربحث آئیں گی۔ نریندرمودی کا اجلاس بلانا غیر معمولی ڈیولپمنٹ ہے۔ تمام کشمیری 5اگست کے فیصلے سے ناخوش تھے۔ اس حوالے سے ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا۔۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ترک صدر نے وزیراعظم عمران خان کو دورہ ترکی کی دعوت دی۔
وزیراعظم عمران خان کے دورہ ترکی کے خدوخال تیار ہورہے ہیں۔ وزیراعظم نے دو ٹوک انداز میں پاکستان کا نکتہ نظر پیش کیا۔ واضح کہہ چکے امن کیلئے دنیا کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ ہم امن کی کوششوں میں پارٹنر رہیں گے اور افغانستان میں قیام امن کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے