نور مقدم قتل کیس کی تحقیقات میں نیا موڑ آیا ہے اور واقعے کی فارنزک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ملزم ظاہر جعفر نے قتل سے پہلے مبینہ طور پر نور مقدم سے جنسی زیادتی بھی کی۔
اسلام آباد پولیس کو نور مقدم قتل کیس کی فرانزک رپورٹ موصول ہو گئی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ملزم ظاہر جعفر کے کپڑوں پر نور مقدم کا خون پایا گیا۔
ذرائع کے مطابق ظاہر جعفر نے قتل کرنے سے پہلے نور مقدم کا مبینہ طور پر ریپ کیا اور اسے چھوٹی سی خراب چھری سے قتل کیا، جس میں چار گھنٹے لگائے۔ مقتولہ کی بائیں طرف چھاتی کو بھی بری طرح زخمی کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق فرانزک سائنس ایجنسی میں بھی ملزم نے قتل کا اقرار کیا ہے، مقتولہ کے معدے سے حاصل کیے گئے نمونوں کا تجزیہ کیا جارہا ہے، موقع سے حاصل کی گئی فوٹیج سے ملزم کا چہرہ مطابقت رکھتا ہے۔
ذرائع کے مطابق فرانزک سائنس نے ظاہر جعفرکا جھوٹ پکڑنے کا ٹیسٹ بھی کرنا تھا ، لیکن پولیس نے یہ کہہ کر ٹیسٹ نہیں کرایا کہ اس کی ضرورت نہیں ہے ، موقع سے حاصل کی گئی وڈیو سے بھی ملزم کا چہرہ ملتا ہے۔
خیال رہے کہ 20 مئی کو تھانہ کوہسار کی حدود ایف سیون فور میں 28 سالہ لڑکی نور مقدم کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق ملزم نےنور مقدم کو قتل کرنےکے بعد اپنے والد،دوستوں اورکئی افراد سے رابطےکیے، ظاہر جعفر نےکسی کو کہا ڈاکو آگئے،کسی سےکہا کہ میری زندگی خطرے میں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم نےقتل کےفوراً بعد اپنےوالد کو پہلی کال کی، جس کے بعد ملزم کے والد نے اپنےدوست کو بتایا کہ ظاہر نےکچھ گڑبڑکردی ہے،آپ ظاہرکے پاس گھر پہنچ جائیں۔
مزید تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ظاہر جعفر کے والد نے بیٹےکی کال ریسیو کرنےکے بعد تھراپی مرکز کے ڈاکٹر کو فون کیا اور فوری گھر جاکر ظاہر جعفر کو دیکھنے کا کہا، ڈاکٹر کے سوال کرنے پر ظاہر کے والد نےکہا، آپ سمجھدار آدمی ہیں،آپ سمجھ گئےہیں میں کیا کہ رہاہوں آپ چلے جائیں۔
ملزم نے آخری کال اپنی ایک خاتون دوست کوکی اور اسے بھی گھر آنے کے لیےکہا، ظاہر جعفر نے دوست سے کہا کہ والدہ اور ڈاکٹر اسے تھراپی مرکز میں داخل کراناچاہتے ہیں۔
پولیس کے مطابق ملزم مکمل ہوش میں تھااورچالاکی سےکوشش کر رہا تھاکہ صورتحال سے نکلاجائے۔