بدھ کوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور انہدام کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے کمشنر کراچی سے استفسار کیا کہ کمشنر صاحب،عدالت نے جو کام کرنے کو آپ سے کہا تھا وہ ہوا کہ نہیں۔ کمشنر کراچی نے بتایا کہ اس سلسلے میں عدالت سے رہنمائی درکار ہے
اس پر چیف جسٹس نے کمشنر کراچی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ سیدھی بات کریں،نسلہ ٹاور کی عمارت گرائی ہے یا نہیں۔کیا آپ کا یہاں سے جیل جانے کا ارادہ ہے۔
سپریم کورٹ کے احکامات پر نسلہ ٹاور کو گرانے کی کارروائی جاری ۔۔ pic.twitter.com/aq98mxW48C
— Kehkashan Bukhari 🇵🇸 (@kehkashan_) November 24, 2021
چیف جسٹس گلزاراحمد سے کمشنرکراچی نےدرخواست کی کہ میری بات سنیں،میں کچھ بتانا چاہتا ہوں۔ اس پر جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دئے کہ آپ کے خلاف مس کنڈکٹ کی کارروائی ہوگی،آپ کو معلوم ہے کہ آپ کہاں کھڑے ہیں؟۔
چیف جسٹس نےریمارکس دئیے کہ کمشنر کراچی مسلسل توہین عدالت کررہے ہیں اور کیا یہ کمشنر کہلانے کےلائق ہے؟ یہ اٹھارہ گریڈ کے افسر ہیں اور یہاں ایسی باتیں کررہے ہیں۔
چیف جسٹس گلزاراحمد نے مزید برہم ہوتے ہوئے حکم دیا کہ کمشنرکراچی ابھی جائیں اورنسلہ ٹاور کو گرائیں، کراچی کی ساری مشینری لے کر نسلہ ٹاور کو گرانا شروع کردیں۔چیف جسٹس نے مزید ہدایت کی کہ تجوری ہائٹس کو بھی آج گرا کر رپورٹ پیش کریں۔
نسلہ ٹاور گرانے کیلئے اخبار میں اشتہار جاری
عدالتی حکم میں مزید کہا گیا تھا کہ یہ کام ایک ہفتے ميں مکمل کيا جائے اور عمارتيں گرانے کیلئے ديگر ممالک میں رائج طریقۂ کار دیکھا جائے۔
کمشنر کراچی نے عدالتی حکم پر 30 اکتوبر کو نسلہ ٹاور کے انہدام کیلئے ایک کمیٹی بنائی جس کے سربراہ ڈپٹی کمشنر شرقی آصف جان صدیقی ہیں، کمیٹی نسلہ ٹاور منہدم کرنے کا طریقہ کار بھی وضع کرے گی، جس میں ڈی جی ايس بی سی اے، ایف ڈبلیو او کے کمانڈنگ افسر، سینئر ڈائريکٹر انسداد تجاوزات، این ای ڈی یونیورسٹی سول انجینئرنگ کے سربراہ، ڈی جی ورکس اینڈ ٹیکنیکل، ایس ایس پی ایسٹ اور شہری این جی او کی امبر علی بھائی بھی شامل ہیں۔
ٹیکنیکل کمیٹی نے عمارت منہدم کرنے کیلئے دو کمپنیوں سے رابطہ کیا تھا، جس میں ایک مینوئل طریقے سے جبکہ دوسری کمپنی دھماکا خیز مواد کے ذریعے عمارت گرانے کا کام کرتی ہے۔
نسلہ ٹاور کے مالکان کو پوری رقم کی واپسی ممکن نہیں
رپورٹ کے مطابق مینوئل طریقے سے عمارت گرانے والی کمپنی نے نسلہ ٹاور گرانے کیلئے بھاری رقم کا مطالبہ کیا تھا جبکہ دوسری کمپنی نے تکنیکی معاونت اور باہر سے مواد منگوانے کیلئے تقریباً 2 ماہ کا وقت مانگا تھا۔تکنیکی کمیٹی نے ایک اجلاس میں نسلہ ٹاور منہدم کرنے کا کام ہاتھ اور بھاری مشینری کے ذریعے کرنے کی تجویز دی تھی۔
کراچی کی ضلعی انتظامیہ نے نسلہ ٹاور گرانے کے کام کا طریقۂ کار طے نہ ہونے کے باعث عدالتی احکامات پرعملدرآمد کیلئے عمارت عام روایتی طریقے سے گرانے کے کام کا آغاز کردیا، جس کیلئے کمشنر، ضلعی انتظامیہ اور ایس بی سی اے کی ڈیمولیشن ٹیم 22 نومبر بروز پیر کو نسلہ ٹاور پہنچ گئی تھیں۔
سپریم کورٹ کاکمشنرکراچی کونسلا ٹاورمنہدم کرکےرپورٹ پیش کرنےکاحکم
بائیس اکتوبر کو نسلہ ٹاور کے باہرعمارت کےمکینوں نے احتجاج کیا تھا۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے فلیٹ کی قیمت موجودہ مالیت کے اعتبار سے طے کی جائے۔ نسلہ ٹاور گرانے کےعدالتی حکم پرسراپا احتجاج مکین گھرخالی کرنے پر تیار نہیں تھے۔عدالت نے غیر قانونی زمین پر قائم نسلہ ٹاورگرانے کے ساتھ بلڈر کو بھی حکم دیا تھا کہ الاٹیز کو ادائیگی کی جائے۔ قانونی ماہرین نے بھی الاٹیزکو یہی مشورہ دیا تھا کہ فلیٹس مالکان وقت ضائع کرنےکےبجائے رقم وصولی پرزوردیں۔تاہم پروجیکٹ کا بلڈر اصل رقم دینے پر بھی آمادہ نہیں ہے۔
اکیس اکتوبرکو ڈپٹی کمشنر شرقی نےعدالتی احکامات پرعمل درآمد سے متعلق آگاہ کرنےکیلئے مکینوں کو اپنے دفترمیں بلایا اور آئندہ کے پروگرام سے آگاہ کیا۔ملاقات میں نسلہ ٹاور کے بلڈرابوبکر کاٹیلا موجود نہیں تھے۔ڈپٹی کمشنر نے نسلہ ٹاور کے رہائشیوں کو بتایا کہ ٹاور گرانے کا عمل یوٹیلیٹی کنکشنز کاٹنے سے شروع ہوگا۔نسلہ ٹاور کے الاٹیز کا مطالبہ تھا کہ انھیں 110 کروڑروپے ادا کر دیئے جائیں تو وہ فلیٹس خالی کرنے میں دیر نہیں کریں گے۔
ستمبر میں سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور گرانے کے خلاف نظرثانی درخواست مسترد کردی تھی۔ کمشنر کراچی کو نسلا ٹاور منہدم کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ الاٹیز کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ہمیں بھی سنا جائے۔ اس پر جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ ہم نے آپ کو راستہ دیا ہے اور مارکیٹ ویلیو کے حساب سے پیسےمل جائیں گے،آپ نے اپارٹمنٹ لینے سے پہلے کیوں نہیں دیکھا اورآپ کو نہیں پتا کہ کتنی جعلسازی ہوتی ہے،معائنے کے بغیر کیسے فلیٹ خرید لیتے ہیں۔
کراچی: سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاورگرانے کا حکم دے دیا
سولہ جون کو سپریم کورٹ نے کراچی میں نسلہ ٹاور گرانے کے عدالتی حکم پر بلڈر کی نظر ثانی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے عمارت گرانے کا حکم دیا تھا۔
انیس جون کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی کے علاقے شاہراہ فیصل پر قائم نسلہ ٹاور کو فوری طور پر گرانے اور الاٹیز کو 3 ماہ کے اندر رقم واپس کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کیا۔عدالت عظمیٰ کی جانب سے جاری تحریری حکم نامے میں کمشنر کراچی کو ہدایت کی گئی کہ نسلہ ٹاور خالی کراکر اپنی تحویل میں لیں اور فوری طور پر گرانے کی کارروائی شروع کریں۔ سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور کے مالک کو ہدایت کی ہے کہ 3 ماہ کے اندر تمام الاٹیز کو رقم واپس کی جائے۔
نسلہ ٹاور پر ایکشن کمیٹی قائم، آباد معاملے سے الگ
عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ نسلہ ٹاور کی زمین کو غیر قانونی طور پر رہائشی سے کمرشل میں تبدیل اور تعمیر کیلئے سروس روڈ پر بھی قبضہ کیا گیا۔
اس سے قبل آٹھ اپریل کو چیف جسٹس گلزار احمد نے شارع فیصل اور شاہراہ قائدین کے سنگم پر قائم کثیر المنزلہ رہائشی عمارت نسلہ ٹاور کو گرانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے پلاٹ کی لیز بھی منسوخ کردی تھی۔ بلڈر کی جانب سے عدالتی فیصلے پر نظر ثانی درخواست دائر کی گئی تھی۔