دنیا کے ایک فیصد بااثر محققین میں پاکستانی پروفیسر کا نام بھی شامل
کراچی: پاکستان سے تعلق رکھنے والے ماہر تعلیم ڈاکٹر مبشر حسین رحمانی ایک بار پھر دنیا کے ایک فیصد محققین کی فہرست میں جگہ بنانے میں کامیاب رہے۔
تفصیلات کے مطابق کمپوٹر سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں گراں قدر خدمات انجام دینے پر ڈاکٹر مبشر رحمانی کا نام دنیا کے ٹاپ ایک فیصد محققین کی فہرست میں دوسری بار بھی شامل کرلیا گیا۔
MUET Alumnus ‘Dr. Mubashir Hussain Rehmani’ named Highly Cited Researcher for the second consecutive year
Read More: https://t.co/ymBvYlOQIO pic.twitter.com/sNUzUulUoA
— Mehran University of Engineering and Technology (@muetpk) November 17, 2021
گزشتہ برس اُن کا نام پہلی بار کلیریویٹ اینالیٹکس کی مرتب کردہ رپورٹ میں شامل تھا۔ بین الاقوامی تحقیقاتی ادارہ نے گزشتہ دس سالوں کے دوران لکھے جانے والے مقالوں کی اشاعت، شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دینے والے پروفیسرز کی فہرست برائے سال 2021 مرتب کی ہے۔
ڈاکٹر مبشر رحمانی کو وائرلیس نیٹ ورکس، بلاک چین، ریڈیو نیٹ ورک، سافٹ ویئر، ڈیفائنڈ نیٹ ورک کے حوالے سے خدمات انجام دینے پر فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے 100 سے زائد مضامین اور تحقیقی مقالے تحریر کیے جن میں سے 12 کو کلیئر یورٹ نے سب سے زیادہ پڑھے جانے والے مضامین کی فہرست میں شامل کیا۔
ڈاکٹر مبشر رحمانی کو ایک بار پھر کامیابی حاصل کرنے پر سب سے پہلے کراچی میں قائم امریکی قونصل خانے کی جانب سے مبارک باد پیش کی گئی اور اُن کی مزید کامیابیوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا۔
امریکی قونصل خانے کی جانب سے کیے جانے والے ٹویٹ کے مطابق ڈاکٹر مبشر حسین رحمانی نے حیدرآباد میں قائم مہران یونیورسٹی آف انجیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔ جس کے بعد وہ مزید تعلیم کے لیے آئرلینڈ گئے جہاں انہوں نے کارک انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ڈگری حاصل کی اور پھر وہیں بطور ٹیچر ملازمت حاصل کی۔
ڈاکٹر مبشر رحمانی کو ایک بار پھر کامیابی حاصل کرنے پر سب سے پہلے کراچی میں قائم امریکی قونصل خانے کی جانب سے مبارک باد پیش کی گئی اور اُن کی مزید کامیابیوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا۔
امریکی قونصل خانے کی جانب سے کیے جانے والے ٹویٹ کے مطابق ڈاکٹر مبشر حسین رحمانی نے حیدرآباد میں قائم مہران یونیورسٹی آف انجیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔ جس کے بعد وہ مزید تعلیم کے لیے آئرلینڈ گئے جہاں انہوں نے کارک انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ڈگری حاصل کی اور پھر وہیں بطور ٹیچر ملازمت حاصل کی۔