لاپتہ افراد

لاپتہ افراد کی ذمہ داری وزیراعظم اورکابینہ پر آتی ہے: عدالت

لاپتہ صحافی کیس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ ہماری آدھی زندگی نان ڈیموکریٹک حکومتوں میں گزری۔ یہ انہی کا کیا کرایا۔ لاپتہ افراد کی ذمہ داری وزیر اعظم اور کابینہ پر آتی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتہ صحافی مدثر نارو کی بازیابی کیس میں وفاقی حکومت کو متاثرہ فیملی کو مطمئن کرنے اور وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری سے لاپتہ افرادکی بازیابی کیلئے اقدامات سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہالاپتہ افراد کی ذمہ داری وزیراعظم اور کابینہ پر آتی ہے، کیوں نہ ریاست کی بجائے معاوضے کی رقم وزیراعظم اور کابینہ ارکان ادا کریں؟ ریاست ماں کے جیسی ہوتی ہے مگر وہ کہیں نظر نہیں آ رہی۔ کسی آفس ہولڈر کا کوئی عزیزغائب ہو جائے تو ریاست کا رد عمل کیا ہو گا؟

دوران سماعت وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری، سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر، لاپتہ صحافی مدثر نارو کے والد کی جانب سے عثمان وڑائچ ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے شیریں مزاری کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو اس لیے زحمت دی کہ ریاست نظرنہیں آرہی۔ کسی کا لاپتہ ہوجانا انسانیت کےخلاف جرم ہے۔ وزیراعظم اورکابینہ ارکان لوگوں کی خدمت کےلیے ہیں۔

شیریں مزاری نے کہاکہ جبری گمشدگیوں کا معاملہ ہمارے منشور میں تھا۔ ہم نے اس حوالے سے قانون سازی کی ہے۔ سینیٹ میں قانون منظوری کےلیے جلد بھجوایا جائے گا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تمام ایجنسیاں وفاقی حکومت کے کنٹرول میں ہیں۔ یہ سمریوں یا رپورٹس کی بات نہیں۔ لاپتہ شخص کے بچے اور والدین کو مطمئن کریں۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ بچے کی دیکھ بھال کرے اور متاثرہ خاندان کو سنے۔

شیریں مزاری نے کہاکہ وزیراعظم ان کو ضرور سنیں گے۔ پہلے ہم چاہتے ہیں کہ ان کے لیے اخراجات کی ادائیگی کا بھی پراسیس کر لیں۔ لاپتہ شخص کے کمسن بچے اور دادی کی وزیراعظم سے ملاقات کرائی جائے گی۔ آئندہ ہفتے تک ان کو رقم کی ادائیگی کا پراسیس مکمل کرنے دیں۔ جمہوریت میں کسی کو لاپتہ کرنے کی اجازت کسی صورت نہیں دی جا سکتی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر کوئی 2002ء میں لاپتہ ہوا تو اس وقت کے چیف ایگزیکٹو کو ذمہ دار ٹھہرا کر اسے ازالے کی رقم ادا کرنے کا کیوں نہ کہا جائے؟ ہماری آدھی زندگی نان ڈیموکریٹک حکومتوں میں گزری اور یہ انہی کا کیا کرایا ۔عدالت نے سماعت13دسمبر تک کیلئے ملتوی کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں