وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے ملکی معیشت مستحکم ہوئی۔ رواں سال ملکی معیشت کی شرح نمو5 فیصد سے نیچے رہے گی۔ اقتصادی ترقی 22-2021 میں 4.5 سے 5 فیصد کےدرمیان رہےگی۔ آئندہ مالی سال معاشی شرح نمو 6 فیصد ہونے کا امکان ہے۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ بجلی کی کھپت میں 13 فیصداضافہ ہوا، کارپوریٹ منافع ریکارڈ بلندی پرہے۔زرعی شعبے، نجی اورہائوسنگ فنانس کیلئےقرضوں نے معیشت کوفروغ دیا۔ برآمدات اورترسیلات زربڑھ رہی ہیں۔ محصولات کی وصولی میں 32 فیصد سےزائد اضافہ ہوا۔
شوکت ترین نے کہا کہ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ بھیک مانگنے والے پیالے کو توڑنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان آئی ایم ایف کا 50 سال کا قرض ختم کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان ای ایس جی بانڈ اور تجارت سے قرض ختم کرنا چاہتا ہے۔شوکت ترین نے مزید کہا کہ پائیدار اقتصادی ترقی کے راستے میں خسارے کو کم کرنا چاہتے ہیں۔ آنے والے بجٹ میں جی ڈی پی 5.25 فیصد لانے کا ہدف ہے۔ جی ڈی پی بڑھانے کا مقصد ملک کی اقتصادی ترقی کو تیز کرنا ہے۔
متوازن ترقی شروع کرتے ہیں تو آئی ایم اف کی ضرورت نہیں ہوگی۔ 6 ارب ڈالر کا قرضہ پروگرام دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ پاکستان نے قرض کی شرائط کو پورا کرنے کےلیے اقدامات کیے ہیں۔ آئی ایم ایف پروگرام 2019 سے تعطل کا شکار تھا، وزیراعظم آئی ایم ایف کے بیل آئوٹ کے سخت خلاف رہے ہیں۔