چیف جسٹس سپریم کورٹ نے نجی اسکول سے بے دخل طالب علم کے دوبارہ داخلے کی درخواست مسترد کردی، طالبعلم کو اساتذہ سے بدزبانی پرنکالا گیا تھا۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ہماری کلاس میں کسی نے ایسی حرکت کی ہوتی ہے تو اسے ایسی سزا ملتی کہ کھلیاں پڑ جاتیں، جسٹس قاضی امین نے کہا کہ کھلیاں پڑنے والی سزائوں کے باعث ہی ہم آج یہاں ہیں، ریاست اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، پتہ نہیں کیسے کیسے اسکولوں کو پرمٹ دے رکھے ہیں۔
دوران سماعت درخواست گزارکے وکیل کا کہنا تھا کہ نویں کلاس کے طالب ریان احمد کو اساتذہ اور بچوں سے بدزبانی اور مس کنڈکٹ کے باعث اسکول انتظامیہ نے بے دخل کیا گیا۔ اسکول بچے کو ہمیشہ کے لیے بے دخل نہیں کر سکتا، چیف جسٹس نے کہا کہ تعلیم گھر میں بھی حاصل ہو سکتی ہے مگر اسکولز ڈسپلن کی پاسداری کے لیے بنائے گئے ہیں۔
والدین آن لائن کلاسز سے خوش نہیں تھے کیونکہ بچے بگڑ رہے ہیں، بچہ صبح تیار ہو کر اسکول جاتا ہے اسے ضابطہ اخلاق کا معلوم ہوتا ہے۔جسٹس قاضی امین کا کہنا تھا کہ اساتذہ بہترین ججز ہوتے ہیں، ہمارے معاشرے میں اساتذہ کا مقام ہی الگ ہے۔ بچوں کی تربیت کریں نہ کہ اساتذہ کو جوا دہ ٹھہرائیں۔
بچے کے حق میں فیصلہ ہو تو وہ اسکول جا کر کہے گا سپریم کورٹ نے اسے ڈانٹنے سے منع کیا ہے، استاد بچوں کو غلط کام سے روکنے پر دشمن نہیں بن جاتا۔