تحریر: ساجدمنان گریزیؔ ، ضحیٰ نور
محبتوں کی حسین وادی میں تیرے آنچل کے گلســتاں سے
میں بند مٹھی کے رنگ سارے اڑا کے حیرت سے تک رہا ہوں
وادی گُریز میں قدم رکھتے ہی قدم بہ قدم جنت کا گمان ہوتا ہے.آسمان کو چھوتی برف پوش پہاڑوں کی چوٹیاں
پہاڑوں کی کوک سے ابلتے ہوئے شفاف چشمے آب حیات سے لبریز،حسن کی دیویاں جھیلیں پھلوں سے لدے ہوئے خوبصورت درخت پھولوں سے مہکتی وادیاں مہمان نوازی کا خون رگوں میں کیا تعریف کی جائے اس دیس کی کہ لفظوں میں بیان نا ممکن ہے.یہ تو بس عشق سے بھرپور دل لیے مجنوں کے جنون کی شدت سے انسان اس سر زمین میں داخل ہوتا ہے تو قدم قدم محبوب آشکار ہوتا ہے.
اللہ تبارک و تعالی کی کائنات نہ صرف حسین ہے بلکہ وسیع بھی ہے.قدرت نے اپنی اس عظیم تخلیق میں انسانی فطرت کے عین مطابق خوبصورتی اور رنگینیاں سمودی ہیں قدرت نے اپنی اس عظیم تخلیق میں وہ دل کشی و رنگینی سمودی ہیں جن کے بنا پر ہر زوق کے حامل انسان یہاں قیام اور اپنے لئے تسکین کا سامان مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ اس بہشت بر زمین پر زندگی کے حسین ترین لمحات گزارتا ہے.ان ہی پر فضا وادیوں میں جنت نظیر وادی گُریز بھی شامل ہے .جس پر قدرت نے اپنی سخاوت دل کھول کر لٹائی ہے.وادی گُریز خواب و خیال حسن و جمال کی سرزمین ہے.وادی گُریز کی چھوٹی چھوٹی وادیاں قدرت کے حسین شاہکاروں کی عکاسی کرتے ہیں.سر سبز لہلہاتی وادیاں بل کھاتی پگڈنڈیاں ٹھنڈے میٹھے پانی کے ابلتے چشمے حسین و جمیل سبزہ زار و مر غزار چیڑ و دیودار کے وسیع وعریض رقبے پر پھلے گھنے جنگلات بلند و فلک بوس پہاڑوں کی برفانی چوٹیاں صاف شفاف جھیلیں یہاں کے حسن کے حسین عناصر ہیں.
وادی گُریز کا حسن صرف دھرتی تک موقوف نہیں اہل گُریز کا حسن بھی اپنی مثال آ پ ہے.ہر طرف دکھائی دیتے سرخ و سفید چہروں سے جنت سے اتری حوروں کا گماں ہوتا ہے تو کہیں ایسا لگتا ہے پریستان سے پریاں قافلہ در قافلہ اتر رہی ہیں .
پہاڑوں کی بستی گھٹاؤں کی وادی
ہے جنّت کے جیسی عطاؤں کی وادی
سکوں چین ملتا یہاں خوب آ کر
اضافی مزا ساتھ محبوب لا کر
زمیں آسماں کے ہیں ملتے کنارے
ملن سے جنم لیتے پھر ہیں نظارے
بڑی خوبصورت ہیں دلکش یہ راہیں
محبّت سے کھولی نظاروں نے بانہیں