حال ہی میں پاکستان تحریک انصاف سے دوبارہ پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے وزیر اعظم عمران خان کے سابق معاون خصوصی ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ مجھے اسلام آباد میں جو چند وزراء ملے ہیں ان کے چہروں سے لگ رہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کا میاب ہو رہی ہے۔ اس وقت ادارے بالکل نیوٹرل ہیں۔ ادارے اگر نیوٹرل نہ ہوتے تو آج یہ حالات نہ ہو تے جس طرح ہو رہا ہے۔
ادارے بالکل نیوٹرل ہیں اور رہنا بھی چاہئے یہ ایک جمہوری گیم ہے اور سیاستدانوں کو اپنی گیمیں کھیلنے دیں۔ اداروں کو سیاست میں بالکل نہیں گھسیٹنا چا ہیئے۔ عمران خان کی خواہش ہوتی تھی کہ عثمان بزدار کی تعریف کی جائے کہ وہ بہت کام کررہے ہیںاور بہت اچھا کا م کر رہے ہیں اور اکثر اجلاسوں میں وہ کہتے ہیں کہ ان کی تعریف کی جائے۔
وزیر اعظم نے اپنے اقتدارکو قائم رکھنے کے لئے اصولوں پر سوداکیا۔ جس عمران خان کو میں نے سنا تھا اور جوائن کیا تھا اس نے کمپرومائز کیا ہے۔ میں نے خود کو پی ٹی آئی میں ایڈجسٹ کرنے کی کوشش کی تاہم میں پی ٹی آئی میں مطمئن نہیں تھا۔ شاید میرا پی ٹی آئی والا بریڈ ہی نہیں تھا۔ کرپشن کے بیانیہ پر میں چند کابینہ کے دوستوں کے سوا کسی کے ساتھ بھی بحث کرنے کے لئے تیار ہوں۔