وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ ماضی کی غلطیاں نہ دہرائیں، افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں ، پاکستان چار دہائیوں سے افغانستان کی صورتحال کے سبب متاثر رہا۔
چین میں منعقدہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے تیسرے اجلاس میں شرکت کرنا میرے لئے باعث اعزاز ہے۔ ہم اس اجلاس کے انتظام و اہتمام اور اس کے انعقاد کے لئے چین کی کاوشوں کو سراہتے ہیں۔ گزشتہ اجلاسوں کی طرح ہم افغانستان کی صورتحال کے کثیرالجہتی پہلوئوں پر پیش رفت کے لئے مفصل تبادلہ خیال اور تعمیری راستہ اپنانے کے منتظر ہیں۔
اس واضح احساس کے ساتھ پاکستان نے گذشتہ برس اس فارمیٹ کا آغاز کیا تھا کہ ہمسایہ ممالک کا افغانستان کے استحکام میں کسی بھی دوسرے ملک کی نسبت سب سے زیادہ کلیدی مفاد وابستہ ہے۔ ہمارا نکتہ نظر یہ تھا کہ ہمسایہ ممالک کے لئے بہت اہم ہے کہ وہ مل بیٹھیں، اپنے نکتہ نظر سے ایک دوسرے کو آگاہ کریں اور 15 اگست کی صورتحال کے بعد مشترکہ سوچ اپنانے کے لئے کام کریں۔ یہ امر تسلی بخش ہے کہ یہ اقدام نہ صرف جاری ہے بلکہ فروغ پارہا ہے۔ 15اگست 2021نے افغانستان میں ایک نئی حقیقت کو جنم دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں صورتحال کی مکمل تبدیلی عالمی برادری خاص طور پر اس کے ہمسایوں کی جانب سے خصوصی توجہ کی متقاضی ہے۔ اپنے حصے کے طور پر پاکستان، افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے اعلان کا خیرمقدم کرتا ہے۔ پاکستان گذشتہ چار دہائیوں سے افغانستان میں جاری تنازعے اور عدم استحکام سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔ ابتدائی خدشات و تحفظات کے برعکس ہم نے مشاہدہ کیا کہ کوئی خون خرابہ نہیں ہو اور بڑی حد تک تبدیلی پرامن تھی۔
مقام شکر ہے کہ براہ راست تصادم ہو اور نہ ہی بڑے پیمانے پر ہجرت کی نوبت آئی۔ ان حقائق کو دیکھتے ہوئے ہم نے اپنا سفارتخانہ ہمہ وقت کھولے رکھا۔ ہم نے 90ہزار سے زائد سفارتی مشنز، عالمی تنظیموں اور دیگر افراد کے انخلاء میں سہولت کاری فراہم کی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ ماضی کی غلطیاں نہ دوہرائی جائیں اور ہم نے عملی ربط وتعلق جاری رکھنے کا حقیقت پسندانہ طرزِ فکر اپنانے پر زور دیا۔