رمضان المبارک میں منگائی کا طوفان آمنڈآیاغریب روزے دار پھلوں کی خوائش لیئے گھروں کو خالی واپس جانے لگے۔
انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ نرخ نامے گراں فروشوں نے ہوا میں اڑا دیئے گئے۔ ضلعی انتظامیہ،اور بلدیہ نے گراں فروشوں کوکھلی چھٹی دے دی۔ من مانے قیمتوں پر سبزی اور پھلوں کی فروخت نے عام آدمی کی کمر توڑ کر رکھ دی پرائس کنٹرول کمیٹی کے ذمہ دران ملکی سیاسی صورتحال دیکھنے کے لیئے ٹی وی کے آگے۔
برجمان،غریب اعوام سارا دن بازروں میں خوار ہوتے رہے سستے رمضان بازار کی جگہ مہنگے ترین بازار لگ گئے۔ ضلعی انتظامیہ کے ا ہلکاران سارے منظر سے غائب پورا دن کسی بھی بازار کا نہ کوئی دورہ ہو سکا ہو نہ ہی کوئی چیکنگ کا نظام بنایا گیا۔ ضلعی انتظامیہ اس سے قبل ہر سال رمضان سے پندرہ دن قبل رمضان کی تیاریاں شروع کر دیتی تھی مگر اس مرتبہ انظامیہ نے کسی تاجر کو پابند کیا اور نہ ہی چیکنگ کے لیئے کوئی ٹیمیں تشکیل دی۔
اور نہ رمضان بازار لگانے کے لیئے کوئی اقدما ت اٹھائے گئے۔ بازروں میں غریب شہریوں کو بے دردی سے لوٹنے کا سلسلہ جاری انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ نرخ نامے پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں اور دکانداروں میں نوک جھونک اور لڑائی جھگڑے گراں فروشوں نے سرکاری نرخ ناموں کو ہوا میں اڑا دیا ہے۔
مارکیٹ میں رمضان المبارک میں مظفرآباد سمیت آزاد کشمیر کے اکثر علاقوں میں خود ساختہ مہنگائی کا جن بے قابو ہوچکا ہے۔ عام مارکیٹ میں گراں فروشوں نے سبزی اور پھلوں کی کئی گنا اضافے سے فروخت کا بازار گرم کررکھا ہے جس پر شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
انتطامیہ کی طرف سے جاری کردہ نرخ نامے پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں اور دکانداروں میں نوک جھونک اور لڑائی جھگڑا معمول بن چکا ہے۔ جبکہ انتطامیہ صرف دعووں اور وعدوں تک ہی محدود ہے آزادکشمیر کے بڑے شہروں سمیت چھوٹے قصبے بھی گراں فروشوں گے۔ آ لو45 والا 60 روپے، ٹماٹر180ولا 230روپے، کیلا190روپے درجن والا 220سیب 220والا 280،جبکہ 200والا 250میں ادرک260 روپے کلو والی 310، لہسن380 روپے،والا 450 لیموں 280روپے کلو،سے 310 سبز مرچ110روپے کلو،کے بجائے 140دودھ120روپے لٹر،کے بجائے 140 دہی130روپے،کے بجائے 160 کلو فروخت ہوتا رہا۔
دوسرے رمضان کو شہر کے مختلف مقامات پر لڑائی جھگڑوں کا واقعات اس وقت سامنے آئے سبزی فروٹ فروخت کرنے والے دوکاندراوں نے انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ نرخ نامے غائب کر دیئے۔ دوکاندارں نے اپنی مرضی کے مان مانے ریٹس مقرر کر دیئے۔ جس کیوجہ سے غریب اپنے بچوں کے لیئے ایک کلو فروٹ بھی نہ خرید سکا۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی جگہ پر کوئی چکنگ کا نظام بنایا گیا اور نہ کی کوئی ٹیمیں تشکیل دی غریب اعوام گراں فروشوں کے ہاتھوں بری طرح لٹنے لگے۔