پولیس نے ابتک 50 کیس فارنسیک سائنس لیبارٹری کومنتقل کر دیے
سری نگر(کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر میں خواتین کے پراسرار طور پر بال کاٹنے کے واقعات کا معمہ حل نہ ہو سکا ۔بال کاٹنے کی تحقیقات کیلئے پولیس نے ابتک 50 کیسوں کو فارنسیک سائنس لیبارٹری منتقل کیا ہے جن میں 31کیسوں میں فارنسیک ماہرین نے اپنی رائے پولیس کو ارسال کی ہے جبکہ باقی ماندہ کیسوں میں کیمائی تحقیقات کیلئے نمونوں کو بیرون ریاست منتقل کیا گیا ہے۔ فارنسیک لیبارٹری ذرائع نے بتایا کہ فارنسیک ماہرین نے بیشتر کیسوں میں گیسو تراشی کیلئے تیز نوکیلے اور دھار دار ہتھیاروں کے استعمال کرنے کی تصدیق کی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ چند کیسوں میں متاثرین نے بال تراشی میں ملوث افراد کی جانب سے سپرے پھنیکنے کا الزام عائد کیا گیا تھا جسکا پتا لگانے کیلئے کیسوں کو دلی اور چندی گڑھ کی فارنسیک سائنس لیبارٹری منتقل کیا گیا ۔ کشمیر میں فارنسیک سائنس لیبارٹری کے انچارج مشتاق احمد نے بتایا کہ فارنسیک سائنس لیبارٹری کے پاس 50کیس آئے تھے جن میں 31کیسوں کی فارنسیک جانچ کی رپوٹ تحقیقاتی ایجنسی کو سونپ دی گئی ہے جبکہ باقی ماندہ 19کیسوں میں چند کی تحقیقات جاری ہے ،چند کیسوں کو تحقیقات کیلئے بیرون ریاست منتقل کیا گیا ہے۔ مشتاق احمد نے بتایا کہ جن 31کیسوں کی تحقیق مکمل ہوئی ہے ، ان میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بال تراشی میں نوکیلے دھاردار ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند کیسوں میں متاثرین نے بال تراشی میں ملوث افراد کی جانب سے سپرے کے استعمال کی جانکاری دی تھی تو ایسی کیسوں کو تحقیقات کیلئے بیرون ریاست منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں volatile gasesکی تحقیق کی سہولیات دستیاب نہیں ہے اور اسلئے چند کیسوں کو تحقیق کیلئے فارنسیک سائنس لیبارٹری چندی گڑھ اور دلی منتقل کیا گیا ہے۔
Load/Hide Comments