وکیل نے شاہد کی خون آلود قمیض عدالت میں پیش کی، سوئیہ بگ میں شاہد پر تشدد کے خلاف مظاہرے
تامل ناڈو کی خصوصی پولیس ٹیم نے نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں21 نومبر کی شب کو کم از کم 18 نظربندوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے ۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق تشدد سے نظربند شدید زخمی ہو گئے جن میں متحدہ جہاد کونسل کے چیرمین سید صلاح الدین کے بیٹے شاہد یوسف سمیت بیشتر کشمیری شامل ہیں۔ نئی دلی کی ہائی کورٹ نے پیر کوجیل حکام کوآئندہ 48 گھنٹوں میں زخمی نظربندوں کا آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں خصوصی چیک اپ کرانے کو ہدایت کی ۔ شاہد یوسف کے وکیل نے پٹیالہ کورٹ میں شاہد کی قمیض پیش کی جس پر تشدد کی وجہ سے نکلنے والے خون کے داغ موجود تھے ۔ انہوںنے کہا کہ ان کے موکل کو تامل ناڈو خصوصی پولیس نے بے رحمانہ طور پرتشدد کا نشانہ بنایا ہے ۔ شاہد یوسف کے اہلخانہ نے میڈیا کوبتایاہے کہ تہاڑ جیل میں خصوصی پولیس نے شاہد کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا ہے ۔انہوںنے کہاکہ وکیل جیل میں شاہد کی حالت دیکھ کر انتہائی پریشان ہو گئے ۔ انہوںنے بتایا کہ پولیس نے شاہد کو بغیر کسی وجہ کے دیگر نظربندوں کے ساتھ تشدد کا نشانہ بنا کر ادھموا کردیااور اس کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات موجود ہیں ۔ اہلخانہ نے کہاکہ جیل میں شاہد کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے ۔انہوں نے کہا کہ شاہد کو کشمیری ہونے کی سزا دی جارہی یہ اور اسے فوری طورپرسرینگر سینٹرل جیل منتقل کیا جانا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ گذشتہ روز جب شاہد کو عدالت میں پیش کیاگیا تو انہیں صرف پانچ منٹ کیلئے اس سے ملاقات کی اجازت دی گئی اور وہ بہت کمزور اور صدمے سے دوچار لگ رہا تھا ۔ ادھر مقبوضہ کشمیر میں ضلع بڈگام کے علاقے سوئیہ بگ میں نئی دلی کی تہاڑ جیل میں شاہد یوسف پر بھارتی پولیس کے تشدد کے خلاف زبرست مظاہرے کئے گئے ۔ علاقے کے رہائشیوںکی بڑی تعداد نے شاہد یوسف پر جیل میں قاتلانہ حملے کے خلاف مظاہرے کئے ۔ انہوںنے میڈیا کو بتایا کہ جیل انتظامیہ نے شاہد اور دیگر سترہ نظربندوں کو غیر انسانی تشدد کا نشانہ بنایا ہے ۔انہوںنے کہا کہ شاہد کے سر اور پیرپر شدید زخم آئے ہیں اور تشدد کے نشانات واضح ہیں۔ مظاہرین نے بھارتی قابض انتظامیہ پر زوردیا کہ شاہد کو فوری طورپر سرینگر منتقل کیاجائے ۔ انہوںنے خبردار کیا کہ اگر جیل میںشاہد کو کوئی گزند پہنچی تو اس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے جسکی تمام تر ذمہ داری بھارتی حکومت پر عائد ہو گی
Load/Hide Comments