بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کا قتل عام کر کے ڈیمو گرافی تبدیل کرنے کی مودی ڈاکٹرین پر عمل پیرا ہے
اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ خوش آئند ہے پاکستانی میڈیا سے گفتگو
آزادجموں وکشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کا قتل عام کر کے ڈیمو گرافی تبدیل کرنے کی مودی ڈاکٹرین پر عمل پیرا ہے جس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔شجاعت بخاری کشمیریوں کی توانا آواز تھے جسے بھارتی خفیہ اداروں نے خاموش کر دیا۔ اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ خوش آئند ہے جس میں اقوام متحدہ نے پہلی بار مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور پامالیوں کا ذکر کیا ہے۔ وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کے جانب سے اس تجویز کو بھی سراہا کہ ایک انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے جو مقبوضہ کشمیر میں ان خلاف ورزیوں کی چھان بین کرے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر سے جاری کردہ رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا تفصیلاً ذکر ہے بالخصوص 8 جولائی 2016 کو برہان وانی کی شہادت کے بعد بے تحاشہ طاقت کے استعمال، ہلاکتوں، پلیٹ گن کا استعمال اور اس کے نتیجے میں کشمیری نوجوانوں کو بینائی سے محروم کرنا، غیر قانونی طور پر گرفتاریوں، نظر بندیوں، جنسی تشدد اور گمشدگیوں کا تذکرہ تفصیل سے کیا گیا ہے۔جولائی کے مہینے میں برہان وانی شہید کا یوم شہادت ،یوم الحاق پاکستان ہے اس لئے اس ماہ کو شہدائے کشمیر کے نام سے موسوم کر کے تحریک آزادی کے حوالے سے ایکٹیویٹیز کی جائیں گی۔ راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ ایک شروعات ضرور ہے جو اس کے باوجود جاری کی گئی جبکہ ہندوستان نے اقوام متحدہ کے جانب سے مقبوضہ کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ مشن کی تعیناتی کو مسترد کر دیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان متعدد بار اقوامِ متحدہ کے کمیشن آفس کی درخوستوں کو رد کر چکا ہے جو کمیشن نے مقبوضہ کشمیر تک رسائی دینے کیلئے دی تھیں۔ اسکی وجہ صرف اور صرف یہ ہے کہ ہندوستان حقائق کو چھپانا چاہتا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں اپنے جرائم پر پردہ ڈالے رکھنا چاہتا ہے۔وزیر اعظم آزادکشمیرراجہ محمد فاروق حیدر خان لوٹن میں پاکستانی میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے ہائی کمیشنر برائے انسانی حقوق نے مقبوضہ کشمیر میں غیر مشروط طور پر رسائی دینے کی درخواست کی ہے تاکہ انسانی حقوق کی صورت حال کا جائزہ لیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے خفیہ ایجینٹوں نے جس طرح رائزنگ کشمیر کے چیف ایڈیٹر شجاعت بخاری کی توانا آواز کو خاموش کیا اس کی دنیا بھر میں شدید مذمت کی گئی۔انہوں نے کہا کہ اس اندوہناک واقعہ کے بعد مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی وزیر اعلی کو بھی چلتا کر دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت ہر دن کشمیری مسلمانوں کو قتل عام کر رہا ہے گذشتہ روز بھی ایک آپریشن کے دوران 6 نوجوانوں کو شہید کیا گیا اس طرح وہ مقبوضہ کشمیر کی ڈیمو گرافی تبدیل کرنے کی کوششیں کر رہا ہے جس کو قطعا برداشت نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج کے مظالم بند نہ ہوے تو ہم کنٹرول لائن پار کرنے پر بھی غور کر سکتے ہیں اور اس کی تمام تر ذمہ داری بھارت پر ہو گی۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت پر دباو ڈالے کہ وہ سیاسی قیدیوں کو فوری طور پر رہا کرے اور ان تمام پابندیوں کو بھی ختم کریجسکے تحت مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کو انٹرنیٹ و موبائل فون کے استعمال کی اجازت نہیں اور صحافیوں کی آزادانہ نقل و حرکت اور اخبارات کی اشاعت پر پابندی ہے۔انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر اور پاکستان اور بیرون ملک بسنے والے کشمیری و پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے اپنے بہن بھائیوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت کرتے ہیں اور یہ ہر حال میں جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ کنٹرول لائن پر کسی قسم کی دراندازی نہیں ہو رہی اور مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی مکمل طور پر مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی شروع کی ہوئی تحریک ہے اور یہ ایک پرامن تحریک ہے جسے وہاں کے نوجوانوں، مرد و خواتین نے اپنے حق خودارادیت کے حصول کے لیے جاری و ساری رکھا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک آزاد کشمیر کا تعلق ہے یہ ایک آزاد خطہ ہیجہاں انسانی حقوق کی انتہائی تسلّی بخش صورت حال ہے۔ لوگوں کو بنیادی حقوق حاصل ہیں اور وہ عزت و وقار کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں حکومت انسانی وسائل پر سرمایہ کررہی ہے اور تعلیمی شعبے کو مزید ترقی دے رہی ہے۔اس طرح صحت عامہ کی سہولیات، سیر و سیاحت، زراعت، توانائی کے پیداوار پر برق رفتاری سے کام جاری ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے بر عکس آزاد کشمیر میں کوئی سیاسی قیدی نہیں، نہ کوئی جبری گمشدگیاں اور انسانی حقوق کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔ ہمارے دروازے تمام بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کے لیئے کھلے ہیں کہ وہ یہاں آکر خود اپنی آنکھوں سے صورت حال دیکھ سکتے ہیں ۔
Load/Hide Comments