امجدپرویز نے کروڑوں روپے رشوت لیکر واپڈاکے رقبے پر بھی پلاٹ الاٹ کردیئے۔

بغیراین او سی الاٹ کیے گئے پلاٹوں کی تعدادسینکڑوں میں ہے،تعمیرات کی اجازت نہ ملنے پر عوام کے کروڑوں روپے دائوپرلگ گئے
سابق دورحکومت میں اسلام گڑھ سپورٹس کمپلیکس کیلئے اونے پونے داموں خریدے گئے رقبے کو ایوارڈکرکے بھی کروڑوں کی لوٹ مارکی
اسلام آبا د(وقائع نگار) سیکرٹری تعلیم آزادکشمیر راجہ امجد پرویز علی خان کی ادارہ ترقیات میرپور میں تعیناتی کے دوران کی گئی الاٹمنٹس کی کئی کہانیاں منظر عام پر آگئیں ۔ واپڈا کے رقبوں پر لوگوںکو لاکھوں کے عوض پلاٹ کردیئے جس باعث عوام آج تک سفر کرنے پر مجبور جبکہ سپورٹس کمپلیکس اسلام گڑھ کے لیے اونے پونے داموں خریدے گئے رقبے کو بھی ایوارڈ کرکے کروڑں روپے کمائے گئے ۔ ادارہ ترقیات کے پلاٹ اپنے فرنٹ مینوں کے ذریعے من پسند افراد کو واپڈا کے رقبے پر بغیر این او سی کے الاٹ کر دیئے گئے تھے جن کی تعداد سینکڑوں میں بنتی ہے جس سے موصوف کو تو مبینہ طور پر کروڑوں روپے کا فائدہ حاصل ہوا لیکن ادارہ ترقیات میرپور کا اعتماد بری طر ح متا ثر ہونے کے ساتھ ساتھ عوام الناس کے کروڑوں روپے دائو پر لگ گئے ہیں لوگوں نے زندگی بھر کی جمع پونجی سے یہ پلاٹ ادارہ ترقیات کی ذمہ داری پر خریدے لیکن جن پر تاحال تعمیرات نہیں کی جاسکتی ہیں ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اسلام گڑھ میں پیپلز پا رٹی کے دور حکومت میں منی اسٹیڈیم میں جو رقبہ ایوارڈ کیا گیا اسکی خرید میں بھی مال پانی وصول کیا گیا جبکہ آزادکشمیر کی تاریخ کے میگاء اسکینڈل جناح ماڈل ٹاون اسکینڈل میں بھی موصوف کے نام کی باز گشت سنائی دیتی رہی ہے جس کے حوالے سے اپوزیشن لیڈر وقت اور موجودہ وزیر اعظم فاروق حیدر خان کہتے پھرتے تھے کہ سب چوروں کو الٹا لٹکا دوں گا مگر راجہ امجد پرویز کو سیکرٹری صنعت و حرفت ترقیاب کرکے مبینہ طور پر اس محکمہ میں بھی اپنا کروڑوں روپے لوٹنے کا موقع فراہم کیا ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ادارہ ترقیات میرپور جو ماضی میں حکومتوں کو قرض دیا کر تا تھا آج خود دیوالیہ ہونے کے قریب ہے جس کا تمام تر کریڈٹ ڈی جی وقت راجہ امجد پرویز کو جاتا ہے موصوف نے پیپلز پا رٹی کے دور حکومت میں تین بار اس ادارہ کا چارج اپنے رکھ کر پیپلز پا رٹی کی حکومت اور مرکزی قیادت کو کرپشن کے پیسے حصہ بقدر جثہ پہنچاتے رہے ہیں جس کے باعث راجہ امجد پرویز علی خان مجید حکومت میں سب سے زیادہ طاقت ور اور مرکزی قیادت سے براہ رابطوںا ور لین دین کے حوالے سے اپنی الگ شناخت رکھتے تھے موصوف نے اندھیر نگری چوپٹ راج کے مصداق قانون قاعدہ کے مغائر ادارہ ترقیات اور واپڈا کے رقبہ جات کی منڈی لگا رکھی تھی جیسا کہ کوئی پوچھنے والا ہی نہیں ہے متنازعہ پلاٹوں کی خرید و فروخت سے متا ثرہ شہریوں اور تارکین وطن کو وزیر اعظم فاروق حیدر سے امیدیں وابستہ تھیں کہ وہ انہیں ریلیف فراہم کروائیں گے مگر وزیر اعظم کی معنی خیز خاموشی اور سیکرٹری تعلیم کی ترقیابی اور اعلیٰ عہدوں پر تعیناتی سے وزیر اعظم پر کئی سوالات کھڑے ہو گئے ہیں کہ وزیر اعظم کس وجہ سے خاموش ہیں کہ جو اعلانات وہ خود کیا کرتے تھے اس پر انہیں کس مجبوری کے تحت یوٹرن لینا پڑا ہے اور وہ کاروائی کرنے کی بجائے خود چھتری فراہم کررہے ہیں جبکہ دوسری جانب پلاٹوں کے متاثرین نے جلد حکومت کے خلاف احتجاج کے لیے لائحہ عمل تیار کر نا شروع کر دیا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں