2018کا سال کشمیر کی تحریک آزادی کے لئے سنگ میل ثابت ہو گا سردار مسعود خان

اسلام آباد آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ 2018کا سال کشمیر کی تحریک آزادی کے لئے سنگ میل ثابت ہو گا کیونکہ جموں وکشمیر کے عوام اپنی تحریک حریت کی منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے پر عزم ہیں اور دنیا پاکستان اور کشمیریوں کی بات سننے کے لئے آمادہ ہے۔ ”تحریک مزاحمت کے 70سال، اقوام متحدہ کی کشمیر رپورٹ اور مستقبل کا لائحہ عمل” کے عنوان کشمیر پر ایک سمینار سے خطاب کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ اور مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں کی دلیرانہ جدوجہد اور قربانیوں کی وجہ سے مسئلہ کشمیر کو نئی زندگی اور جہت مل گئی ہے اور اب بین الاقوامی برادری کشمیریوں کی حق و انصاف پر مبنی جدوجہد کو تسلیم کرنے کے لئے پہلے سے زیادہ آمادہ نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات ہمارے لئے اطمینان کا باعث ہے کہ مسئلہ کشمیر پر کئی عشروں سے جاری بین الاقوامی سکوت اب ٹوٹ رہا ہے اور بھارت سے یہ برملامطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کا احترام کرے ، وادی میں کالے قوانین ختم کرے اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور تحقیقاتی کمیشن کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے اجازت دے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی بے مثال جدوجہد اور 1990سے اب تک ایک لاکھ انسانوں کی قربانی نے دنیا کو مسئلہ کشمیر کی سنگینی کی طرف متوجہ کر دیا ہے اور انشاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب کشمیریوں کی جدوجہد کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ آج بھی بے ہمتی کی باتیں کر کے کشمیریوں کے لہو کی بے توقیری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ کشمیری ہر مشکل کو سہہ کر تاریخ حریت کا نیا باب رقم کر رہے ہیں اور کشمیریوں کا وکیل اور پشتیبان پاکستان تمام تر مشکلات کے باوجود کشمیر پر اپنے بنیادی موقف پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ آزادکشمیر میں 24اکتوبر 1947کو غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان کی قیادت میں قائم ہونے والی حکومت کی مخالفت اور آزادکشمیر کی آزادی کو قبائلی لشکروں کی آمد سے جوڑتے ہیں وہ آزادکشمیر میں کیپٹن حسین، خان آف منگ ، اکبر خان، خورشید کیانی اور ان جیسے ہزاروں مجاہدین آزادی کی قربانیوں کی بے توقیری کرتے ہیں جنہوں نے وطن عزیز کی آزادی کے لئے اپنا سب کچھ قربان کر دیا تھا ۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی کشمیر کے حوالے سے رپورٹ کے بعد برطانیہ اور یورپین پارلیمنٹس میں کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تیار ہونے والی رپورٹس کو اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب خود بھارت کے اندر سے بھی کشمیریوں کے حق میں آوازیں بلند ہو رہی ہیں ۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ ہمارا یہ ایمان ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے میدان جنگ میں نہتے اور غیر مسلح کشمیری جو جنگ لڑ رہے ہیں اسے اتحاد و اتفاق اور پاکستان کی حمایت سے ہی منطقی انجام تک پہنچایا جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ تنازعہ نہیں بلکہ یہ سہ طرفہ مسئلہ ہے جس میں بھارت اور پاکستان کے ساتھ ساتھ کشمیری بھی فریق ہیں اور ایک سہولت کار کی حیثیت سے اقوام متحدہ بھی اس تنازعہ کا چوتھا فریق ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کبھی کامیاب نہیں ہوئے لہذا اب وقت آ گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے پائیدار اور آبرومندانہ حل کے لئے اقوام متحدہ کی سہولت کاری میں سہ فریقی مذاکرات کئے جائیں۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ کشمیری اپنے پیدائشی حق ، حق خودارادیت کے حصول کے لئے دنیا کے ہر فورم پر دستک دیں گے اور اگر بھارت نے مذاکرات کے ذریعے اس مسئلہ کو حل نہ کیا تو وہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد اس عالمی ادارے کے لئے مسئلہ کشمیر پر خاموش رہنے کا جواز ختم ہو گیا ہے اور اسے جلد یا بدیر اپنی خاموشی توڑ کر مداخلت کر کے اس مسئلہ کو حل کرنا ہو گا۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ آزادکشمیر حکومت پاکستان کی وزارت خارجہ کی مشاورت سے مظفرآباد میں ایک بین الاقوامی کانفرنس بلانے پر بھی غور کر ے گی ۔ کانفرنس سے سینٹ میں قائد حزب اختلاف سنیٹر راجہ ظفر الحق، چوہدری لطیف اکبر، عبد الرشید ترابی، غلام محمد صفی اور دیگر کئی مقررین نے بھی خطاب کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں