برطانوی پارلیمنٹ میں پیش کی گئی خصوصی کشمیر رپورٹ کا خیرمقدم

مقبوضہ کشمیرجموں کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے برطانوی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں وایوان بالا کے 70ممبران پر مشتمل آل پارٹی پارلیمنٹری کشمیر گروپ کے چیئرمین لیبر ممبرپارلیمنٹ کرس لیسلی کی طرف سے برطانوی پارلیمنٹ میں پیش کی گئی ا س رپورٹ کا خیرمقدم کیا ہے جس میںکشمیر میں بھارت کی افواج کی زیادتیوں،جموں کشمیر میں انسانی حقوق کے سانحات کی صحیح صورتحال جاننے کیلئے آزادبرطانوی مبصروں کے جموں کشمیرمیں داخلے پر روک،گروپ کی طرف سے کشمیر یوں کی مصیبتوں کوکم کرنے کیلئے کی گئی سفارشات،جن میں جموں کشمیر آرمڈ فورسزسپیشل پاورزایکٹ ،جموں کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ اوردیگر کالے قوانین کوواپس لینا شامل ہیں،اور پورے کشمیرمیںبے نام اوراجتماعی مقبروں میں دفن لاشوں کی شناخت کی جامع تحقیقات اور پیلٹ گنوں کے استعمال پر پابندی اور جیل خانوں کو بین الاقوامی معائنے کیلئے کھولنااورمسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے پاکستان اور کشمیری لوگوں کے ساتھ مذاکرات شامل ہیں،کومسترد کرنے کیلئے حکومت ہند کی مذمت کی گئی ہے۔درایں اثنا بار ایسوسی ایشن کی ایگزیکیٹیوکمیٹی کے ممبران نے اقوام متحدہ میں بھارتی مشن کے فسٹ سیکریٹری پولومی ترپاٹھی کے اس بیان کو مضحکہ خیزقراردیا ہے جو انہوں نے پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی کے اس بیان کے ردعمل میں دیا جس میں ملیحہ لودھی نے کہا تھاکہ بھارت نے کشمیری عوام کا حق رائے دہی دبا دیا ہے۔ترپاٹھی نے کہاکہ حق رائے دہی کوملک کی سالمیت کوزک پہنچانے کیلئے استعمال نہیں کیاجاسکتا ہے۔بار نے ترپاٹھی کے بیان کوخلاف منطق،نامعقول،حقیقت سے بعیداوربرسروپاوبے بنیاد قراردیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر1947سے ہے اور اس مسئلہ کو حل کرنے کیلئے سلامتی کونسل نے 28قراردادیں پاس کی ہیں جن پر گزشتہ70برس سے عمل نہیں کیا جارہا ہے.،اور ان قراردادوں ،خاص طور سے 5جنوری 1949کی قرار دادکا دستخط کنندہ ہونے کی وجہ سے بھارت قانونی اور اخلاقی طور کشمیر میں اقوام متحدہ کی نگرانی میںآزادانہ،منصفانہ اورغیرجانبدارانہ رائے شماری کرانے کا پابند ہے ۔اس طرح کا کوئی بھی عمل کسی طور بھی بھارت کی علاقائی سالمیت کوزک پہنچانے والا نہیں ہوسکتا،کیونکہ بھارت یہ دعوی نہیں کرسکتا ہے کہ کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے جب تک نہ کشمیر کے لوگوں کو حق رائے دہی کااستعمال کر نے کی اجازت دی جاتی ،جس کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میںضمانت دی گئی ہے ،اور جس کے وعدے بھارت کی حکومت اوراس کے لیڈروں نے کشمیری عوام سے بھارتی پارلیمنٹ اور عالمی ایوانوں میں کئے ہیں ۔بار نے یہ بھی کہا کہ رائے شماری کی حمایت بین الاقوامی قوانین بھی کرتے ہیں جہاں کہیں بھی ملک اور عوام کے درمیان تنازعہ کی صورتحال پیدا ہوتی ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں