کشمیریوں کی چوتھی نسل کو اس بے یقینیت اور سیاسی انتشار کی آگ میں جھو نگ دی گئی ہے۔سید علی گیلانی

سری نگر کل جماعتی حریت کانفرنس گ کے چیرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ ہم بھارت کا کوئی بھی خطہ چھیننے کی بات نہیں کرتے ہیں، بلکہ صرف اور صرف اپنے بنیادی حقوق اور اپنے غصب شدہ حق، حقِ خودارادیت کا جائز اور مبنی برحق مطالبہ کرتے ہیں، لیکن قوت اور طاقت کے نشے میں چور بھارت کے متکبرانہ حکمران پورے لاؤ لشکر اور فوجی حرب وضرب کے ساتھ اس آواز کو دبانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔ہماری چوتھی نسل کو اس بے یقینیت اور سیاسی انتشار کی آگ میںجھونکتے ہوئے پورے خطے کے امن کو تاراج کرنے پر تُلے ہیں۔ سوپور میں نوجوانوں سے خطاب میں علی گیلانی نے موت وحیات کے فلسفے پر روشنی ڈالتے ہوئے حریت راہنما نے کہا کہ ہر ذی نفس کو موت کا پیالہ لینا ہی پڑے گا اور اس سے کسی کو بھی فرار حاصل نہیں ہوسکتا ہے۔ موت ایک ایسی اٹل اور ناقابل تردید حقیقت ہے جس سے کسی کو بھی انکار کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ چاہے وہ خدا کو مانتا ہوگا یا نہیں، مسلمان ہو یا غیر مسلم، لیکن موت کے بعد کی زندگی پر مختلف مذاہب اور عقیدے رکھنے والوں کے اپنے اپنے خیالات اور نظریات ہیں۔ سوگواروں کو صبر کرنے کی تلقین کرتے ہوئے گیلانی نے کہا کہ ایک مومن کی یہی پہچان ہے کہ وہ ہر مصیبت اور آزمائش کی گھڑی میں رب العالمین کی طرف سے ہی رجوع کرکے صبروتحمل کا عملی مظاہرہ کرتے ہیں۔ رواں جدوجہد کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہماری خون آشام تحریک ہم سے من حیث القوم یکجہتی، یکسوئی اور خلوص سے اس مشن کی آبیاری کا تقاضا کرتی ہے۔ ہمیں معمولی اور ذاتی مراعات کی خاطر اپنی اس مقدس تحریک کو سبوتاژ کرنے کی مجرمانہ غفلت اور لاپرواہی کے بارے میں سوچنے کا تصور بھی نہیں کرنا چاہیے۔ مسئلہ کشمیر کا تاریخی حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کا کوئی بھی خطہ چھیننے کی بات نہیں کرتے ہیں، بلکہ صرف اور صرف اپنے بنیادی حقوق اور اپنے غصب شدہ حق، حقِ خودارادیت کا جائز اور مبنی برحق مطالبہ کرتے ہیں، لیکن قوت اور طاقت کے نشے میں چور بھارت کے متکبرانہ حکمران پورے لاؤ لشکر اور فوجی حرب وضرب کے ساتھ اس آواز کو دبانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔ہماری چوتھی نسل کو اس بے یقینیت اور سیاسی انتشار کی آگ میں جھونکتے ہوئے پورے خطے کے امن کو تاراج کرنے پر تُلے ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں کو یقین محکم کی تلقین کرتے ہوئے تمام اخلاقی اور سماجی بے راہ رویوں کی لعنت سے دور رہنے کی دردمندانہ اپیل کی اور انہیں دشمن کے بہکاوے میں آنے کے بجائے قرآن وسنت سے اپنی زندگیوں کو روشن کرکے غلامی کی ان تکلیف دہ زنجیروں سے اپنے قوم کو آزاد کرنے میں کلیدی رول ادا کریں۔ انہوں نے مرحوم کے فرزندوں اور دوسرے اہل خانہ کی ڈھارس بندھاتے ہوئے کہا کہ مصائب اور مشکلات میں گری اس قوم کو طبی اموات پر بھی اپنی اسی ہمت اور حوصلے کا مظاہرہ کرنا چاہیے جس طرح یہ اپنے جوانوں اور شہداء پر خودداری اور ہمت کا عملی ثبوت فراہم کرتے ہیں۔ لوگوں خاص کر جوانوں کے جمِ غفیر نے آزادی اور اسلام کے پرشگاف نعروں میں اپنے محبوب کو اپنے آبائی گاؤں سے رخصت کیا۔ یاد رہے دو روز قبل حریت چیرمین سید علی گیلانی کے بڑے داماد غلام حسن مخدومی کا انتقال ہوا۔ اس مقدس تعزیتی محفل کی صدارت کے فرائض تحریک حریت کے جنرل سیکریٹری امیرِ حمزہ نے ادا کئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں