سرینگر (کشمیر لنک) ہندوستان حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی اسمبلی کو تحلیل کر دیا گیا۔ حکومت بنانے کیلیے آج دن کو سجاد لون کی قیادت میں سیاسی جماعتوں کا گرینڈ الائنس طے پا گیا تھا جس نے حکومت بنانے کیلیے زور دیا تھا۔ محبوبہ مفتی، عمرعبدللہ اور انڈین نیشنل کانگرس نےدوبارہ حکموت بنانے کے لیے ہاتھ ملا لیے تھے، جبکہ مشترکہ طور پر پی ڈی پی، این سی اور آئی این سی کے پاس 42نشستیں بن جاتی تھیں جبکہ انکا دعوی 56 کا تھالیکن گورنرستیا پال ملک نے اسمبلی کو تحلیل کر دیا.
قبل ازیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے اتحادی حکومت سے علیحدگی کے اعلان کے بعد کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنا استعفیٰ گورنر کو بھجوادیا تھا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کٹھ پتلی حکمران جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سے اختلافات کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی نے حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہونے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ایوان میں اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنا استعفیٰ گورنر کو بھجوا دیا تھا جس کے بعد اب مقبوضہ کشمیر اسمبلی کی تحلیل اور وادی میں گورنر راج نافذ کر دیا گیا ہے۔
محبوبہ مفتی کے مستعفی ہونے سے قبل بی جے پی کا اجلاس ہوا تھا جس میں مرکزی پارٹی رہنماؤں کے علاوہ مقبوضہ کشمیر کی اتحادی حکومت میں شامل بی جے پی کے وزراء اور سرکردہ رہنمائوں نے شرکت کی تھی۔
اجلاس میں پارٹی نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سے اتحاد کو ختم کرنے اور اتحادی حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کیا گیا۔واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں اتحادی حکومت میں شامل جماعتوں کے درمیان دوری رمضان میں کی گئی نام نہاد فائر بندی کے خاتمے پر پیدا ہوئیں ،ْپاکستان ڈیموکریٹک پارٹی نے جنگ بندی جاری رکھنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن بی جے پی نے بھارتی فوج کو سخت کارروائی کا حکم دیا تھا