آذربائیجان مسئلہ کشمیرپر پاکستان کی حمایت کرتا ہے علی فکرت اولو

دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت بڑھنے کی کوشش کررہے ہیں
عوام کے درمیان رابطوں کے فروغ کے لیے ویزے میں نرمی کردی ہے آذربائیجان کے سفیرکاخطاب
تعلقات کی مضبوطی کے لیے باہمی تجارت کاحجم اورعوامی رابطوں کوبڑھایاجائے مقررین آذربائیجان کے سفیر علی فکرت اولوعلی زادہ نے کہاہے کہ آذربائیجان مسئلہ کشمیرپر پاکستان کی حمایت کرتا ہے عالمی سطح پرمسئلہ کشمیرکے حل کے لیے  پاکستان کی حمایت جاری رکھیں گے ،دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت  بڑھنے کی کوشش کررہے ہیں عوام کے درمیان رابطوں کے فروغ کے لیے ویزے میں نرمی کردی ہے ۔ان خیالات کا اظہار انھوں  نے پاک آذربائیجان کی صورت حال  پر ایک غیرسرکاری تھنک ٹینک  کے تحت سیمینارسے  جمعرات کو یہاں  سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔آذربائیجان کے سفیر نے کہاکہ دونوںممالک کے درمیان باہمی تجارت بڑھانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں ابھی اس کا حجم بہت کم ہے جس کی وجہ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان کوئی انفرسٹکچر موجود نہیں ہے۔اس کے ساتھ عوام کے درمیان باہمی رابطے کے لیے ویزوںکے اجراء میں نرمی کردی ہے ۔انہوں نے کہاکہ عالمی سطح پر ہم پاکستان کے حمایت کرتے ہیں مسئلہ کشمیر پر پاکستان حمایت کرتے ہیں اور اس کااقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہو۔صدر ایپری برگیڈئیر(ر) محمد محبوب قادرنے نے کہاکہ اس طرح کے سیمینار سے ایک دوسرے ممالک کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔سنٹر فار سٹریجک سٹڈی آذربائیجان کے ریسرچر FOUD  CHIRAGOV نے کہاکہ پاکستان نے ہر مشکل وقت میں آذربائیجان کی مدد کی ہے ہمارے خطے میں جنگ ہورہی ہے اور اس صورت حال میں نارمل معیشت بنانا مشکل ہے افغانستان میں جنگ کے اثرات ہمارے خطے پر بہت زیادہ ہیں ٹیکنالوجی کی ترقی سے بہت سے فوائدکے ساتھ نقصانات بھی ہوئے ہیں موجودہ دور میں ٹیکنالوجی کی ترقی کی وجہ سے  ایک چھوٹا گروپ بہت بڑا نقصان کردیتا ہے جس کی وجہ سے تجارتی جنگ  بھی شروع ہوچکی ہے انہوں نے کہاکہ موجودہ دور میں پرانہ ورلڈ آڈر ختم ہورہاہے اور دوسرا ورلڈ آڈر آرہاہے یہ اسی طرح ہے جس طرح روس ٹوٹنے کے بعد ہوتھا انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی برادری انصاف اور قانون کے مطابق فیصلہ نہیںکرتی ہے یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کی کچھ قراردوں پر فوری عمل ہوجاتا ہے اور کچھ پرسالوں سے عمل نہیں ہورہا ہے آزربائیجان بین الاقوامی طور پر پاکستان کے موقف کی حمایت کرتاہے اور خاص طور پر مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی تائید کرتا ہے اورکرتارہے گا۔معاشی تعلقات سے ہی ہم  اپنے تعلقات مزید مضبوط کرسکتے ہیں۔ عالمی تعلقات کے ماہرڈاکٹرنزیر حسین نے کہاکہ آذربائیجان نے مسلم ممالک میں سب سے پہلے لوگوں کو ووٹ کا حق دیااور1991میں سب سے پہلے پاکستان نے  ہی آذربائیجان کو آزادملک تسلیم کیا ۔آرمینیا کی برباریت کی مذمت کے لیے پاکستان کی سینیٹ نے قرار داد مذمت پاس کی اوریہی وجہ ہے کہ  پاکستان نے آرمینیا کو تسلیم نہیں کیا۔پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان باہمی تجارت کاحجم 18سے 20ملین ہے جوبہت کم ہے اس کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان عوام اور عوام کے درمیان رابطہ نہیں ہے۔آج معیشت سب کچھ ہے پہلے ہم نے روس کوگرم پانی سے روکا اور آج روس کو  دعوت دے رہے ہیںآربائیجان اور پاکستان میں تعلقات مضبوط کرنے کے لیے عوام اور عوام کے درمیان رابطے کو بڑھایاجائے دونوں ممالک کو  دہشت گردی سے خطرہ ہے پاکستان کی دہشتگردوں کے خلاف جنگ سے آذربائیجان سیکھ سکتا ہے۔سنٹر فار سٹریجک سٹڈی آذربائیجان کے ریسرچرMAHIR  HAMBATOV نے کہاکہ انفراسٹرکچرکے  بغیر تجارت نہیں ہوسکتی ہے پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان کوئی انفراسٹرکچر موجود نہیں ہے۔آذربائیجان نے اپنے ملک کے اندراور پڑوسی ممالک میں انفراسٹرکچر پر بہت زیادہ خرچ کیاہے۔سیمینارسے  ۔سیمینارسے قائمقام صدر اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ محمد محبوب قادر سابق سفارتکار فوزیہ نسرین ،ڈاکٹر فضل الرحمن ودیگرنے بھی خطاب کیا۔aw

اپنا تبصرہ بھیجیں