بھارت نے پاکستان کے خلاف سہ محاذی جنگ چھیڑ دی ۔ سردار مسعود خان

آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے بھارت کو جنوبی ایشیاء بالخصوص پاکستان میں عدم استحکام کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیرپر اصولی موقف اپنانے اور کشمیریوں کی حق خودارادیت کی تحریک کی حمایت کرنے کی سزا دینے کے لئے بھارت پاکستان کو کمزور کر کے علاقے میں اپنی اجارہ داری قائم کرنے اور طاقت کا توازن اپنے حق میں رکھنے کے لئے تین محاذی جنگ شروع کر رکھی ہے۔ کراچی میں وفاقی وزارت دفاعی پیداوار اور مسلح افواج کی طرف سے آئیڈیاز 2018کانفرنس میں ”علاقے میں عدم استحکام کی تاریخ” کے عنوان سے ایک مفصل خطاب کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ بھارت اپنی سات لاکھ فوج کے ساتھ ایک جنگ مقبوضہ جموں وکشمیر میں لڑ رہا ہے جس میں 1989ء سے لے کر اب تک ایک لاکھ سے زیادہ کشمیریوں کو شہید کر چکا ہے ۔ بھارت نے اہل کشمیر اور پاکستان کے خلاف دوسرا جنگی محاذ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر جارحیت کی صورت میں کھول رکھا جہاں آئے روز بھارتی افواج بے گناہ شہریوں کو گولیوں کا نشانہ بناتی ہیں۔ بھارت نے تیسرا محاذ بلوچستان ، قبائلی علاقوں اور پاکستان کے بعض اہم شہروں میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے دہشت گردانہ کارروائیوں کی شکل میں کھول رکھا ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ کشمیر کا غیر حل شدہ تنازعہ جنوب ایشیائی خطہ میں جوہری ہتھیاروں کی دوڑ کی علاقے میں عدم استحکام کی ایک بڑی وجہ اور دونوں ملکوں کے درمیان روایتی اور غیر روایتی ہتھیاروں کی دوڑ کا سبب ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک تنازعہ کشمیر کو حل نہیں کیا جاتا پورا خطہ عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال سے دوچار رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر حل ہونے کی صورت میں بھی عدم استحکام کا عنصر کسی حد برقرار رہے گا کیونکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان روایتی اور غیر روایتی ہتھیاروں کی دوڑ چین پاکستان اقتصادی راہداری اور چین کا بیلٹ اینڈ روڈ جیسے منصوبوں کو بھارت آسانی سے ہضم کرنے کے لئے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مختلف سیاسی بحرانوں کے باوجود 2008ء سے لے کر اب دو سیاسی حکومتوں نے اپنی آئینی مدت پوری کی اور پاکستان کو سیاسی استحکام بخشنے کے لئے جمہوری تسلسل جاری رہنا چاہیے۔ خطے میں عدم استحکام کے دیگر عوامل کا ذکر کرتے ہوئے سردار مسعود خان نے کہا کہ پاکستان کی 1950اور 1980کی دہائی میں کمیونزم اور کمیونسٹ روس کے خلاف مغربی ملکوں کے ساتھ اتحاد اور پھر 2001کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ کا حصہ بننا بھی علاقے میں عدم استحکام کی دیگر وجوہات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرد جنگ کے دوران مغربی دنیا کی طرف سے پاکستان کو روس کے خلاف فرنٹ لائن اسٹیٹ قرار دینا اور اس کے بدلے مغرب کی طرف سے مالی امداد کے کلچر نے پاکستان کو مغربی مالیاتی اداروں کا دست نگر بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اس کے دیگر مغربی اتحادیوں نے وقتاً فوقتاً پاکستان کی اقتصادی امداد ضرورمہیا کی لیکن بھارت کے مقابلے میں فوجی اور سیاسی مدد کبھی نہیں کی۔ ملک کے اندر دہشت گردی فرقہ وارانہ تقسیم اور انتہاء پسندی کے رجحان کو عدم استحکام کی دیگر وجوہات قرار دیتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ ان منفی رجحانات کے سد باب یا کم کرنے کے لئے ریاستی سطح پر کوئی موثر پالیسی نہیں بنائی گئی ۔ تاہم اب اس جانب بھر پور توجہ دی جا رہی ہے۔ سردار مسعود خان نے ملک کی مسلح افواج کو پاکستان میں استحکام کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فوج کا ادارہ ہی تھی جس نے ملک میں دہشت گردوں کی کمر توڑ ی اور ملک کو اس کینسر سے نجات دلانے کے لئے مختلف آپریشنز نہایت کامیابی سے کئے۔ انہوں نے مسلح افواج کے سربراہ قمر جاوید باجوہ کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی پر مبارکباد دی اور اس جنگ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے مسلح افواج کے ہزاروں جوانوں اور آفیسرز کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا

اپنا تبصرہ بھیجیں