پاکستان نے کرتار پور کی راہداری کھول کر ایک بہت بڑا سفارتی قدم اٹھایا ہے مسعود خان

اسلام آباد (کشمیر لنک نیوز) آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے کرتار پور کی راہداری کھول کر ایک بہت بڑا سفارتی قدم اٹھایا ہے جسے خود بھارت کے اندر کروڑوں سکھوں نے سراہا لیکن بھارت کی بی جے پی حکومت نے میڈیا کے ذریعے اس کا نہایت منفی اور زیر آلود جواب دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرتار پور سرحد کھولنے کے نہایت اہم اقدام کے جواب میں بھارتی وزیر خارجہ کا بیان پاکستان پر حملہ کے مترادف ہے۔ اسلام آباد میں جمعہ کے روز کل جماعتی حریت کانفرنس کے زیر اہتمام برطانوی پارلیمنٹ میں کل جماعتی پارلیمانی گروپ کی کشمیر میں انسانی حقوق پر رپورٹ کے حوالے سے منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ کرتار پور راہداری کھولنے کے جواب میں اعتماد سازی کا کوئی فوری قدم اٹھانے کے بجائے بھارتی حکومت نے اپنے متعصب میڈیا کے ذریعے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کا محاذ کھول دیا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم مذاکرات کے لئے میز کی طرف دیکھ رہے ہیں اور بھارت کشمیریوں کو طاقت سے ختم کر کے مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ کے لئے حل کرنا چاہتا ہے۔ لیکن یہ بھارت کی بھول ہو گی کیونکہ کشمیریوں کو ختم کیا جا سکتا ہے نہ ہی ان کی جائز اور منصفانہ جدوجہد کو دبایا جا سکتا ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کے حوالے سے  آزادکشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے تمام قائدین اور سیاسی جماعتوں کا یہ متفقہ موقف ہے کہ گلگت بلتستان کی تاریخ، جغرافیہ اور کشمیر کے بارے میں پاکستان کے بنیادی موقف کو تبدیل کئے بغیر انہیں تمام حقوق بلا تاخیر دئیے جائیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ میں جموں وکشمیر کے جو نقشے جمع کرائے ان میں کشمیر کے پانچ خطے ہیں جن میں ایک گلگت بلتستان بھی ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے لوگوں کے دل ایک دوسرے کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور وہ ایک دوسرے کے ساتھ گہرے تاریخی ، تہذیبی اور ثقافتی رشتوں میں منسلک ہیں۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ شونٹر -استور راہداری کے ذریعے جلد آزادجموں وکشمیر کو گلگت بلتستان سے ملا دیا جائے گا جس کے لئے ابتدائی منصوبہ بندی مکمل کر لی گئی ہے۔ برطانیہ کی پارلیمنٹ میں کل جماعتی پارلیمانی کشمیر گروپ کی رپورٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے سردار مسعود خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی کشمیر کے حوالے سے رپورٹ کے بعد برطانیہ کی پارلیمنٹ میں کشمیر گروپ کی یہ رپورٹ نہایت اہم پیش رفت ہے اور اب یورپی پارلیمان میںکشمیر کے حوالے سے بحث سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ بین الاقوامی برادری کشمیر کے حوالے سے اپنی طویل خاموشی توڑ کر فعال کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ پاکستان اور کشمیریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ دنیا کے ہر فورم اور ہر پارلیمنٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں اور اپنی بیپتا سنائیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ، برطانوی پارلیمنٹ اور اب یورپی پارلیمنٹ میں کشمیر کے حوالے سے جو اہم سیاسی اور سفارتی کامیابی ملی اس میں کشمیری قائدین اور یورپ اور امریکہ میں متحرک کشمیری کمیونٹی کا بڑا کلیدی کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ لندن، نیویارک ، برسلز اور دوسرے دارالحکومتوں میں کشمیر کے حوالے سے خاموشی ہے لیکن ان تمام ممالک میں انسانی حقوق کی تنظیمیں، میڈیا اور سول سوسائٹی بیدار بھی ہے اور متحرک بھی ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسلمان مظلوم نہیں بلکہ ایسے بہادر انسان ہیں جو گزشتہ ستر سال سے بھارت کے خلاف لڑ رہے ہیں اور ہارماننے کے لئے تیار نہیں ۔ سیمینار سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد حسین چوہدری ، سینیٹر مشاہد حسین سید، سینٹر ستار ایاز، سینیٹر جنرل ریٹائرڈ عبد القیوم ، غلام محمد صفی، سید فیض نقشبندی، وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل ، راجہ نجابت حسین چیئرمین جموں وکشمیر تحریک حق خودارادیت ، ڈائریکٹر کشمیر میڈیا سروس شیخ تجمل الاسلام ، مونا عالم، آمنہ انصاری اور سمیرا خان نے بھی خطاب کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں