بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی قیادت میں دو رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی
پاکستان جاچکے لوگوں کی اولادوں کو ہندستان میں پھر سے رہنے کی اجازت کیسے دی جاسکتی ہے؟
جموں و کشمیر میں باز آبادکاری کیلئے اب تک کتنے لوگوں نے درخواست دی ہے؟ عدالت کا سوال پاکستان اور آزاد کشمیر سے مقبوضہ کشمیر مستقل منتقلی کے ریاستی قانونJammu and Kashmir Resettlement Act of 1982, کو بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی قیادت میں دو رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی ۔ بھارتی چیف جسٹس نے مقدمے کی سماعت کے دوران سوال اٹھایا ہے کہ تقسیم کے دوران پاکستان جاچکے لوگوں کی اولادوں کو ہندستان میں پھر سے رہنے کی اجازت کیسے دی جاسکتی ہے؟ عدالت نے یاستی حکومت سے سوال کیا کہ جموں و کشمیر میں باز آبادکاری کیلئے اب تک کتنے لوگوں نے درخواست دی ہے؟بھارتی سپریم کورٹ نے مقدمے کی سماعت 22 جنوری تک ملتوی کر دی ہے ۔ جموں کشمیر پنتھرس پارٹی نے بھارتی سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی ۔Jammu and Kashmir Resettlement Act of 1982, کا قانون 1947-1954کے درمیان جموں وکشمیر سے پاکستان جاچکے لوگوں کوجموں وکشمیر میں واپسی بازآبادکاری کی اجازت دیتا ہے۔ عرضی گزار کا دعوی ہے کہ یہ قانون غیرآئینی اور من مانا ہے ۔ اس کے سبب ریاست کی سیکورٹی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ بھارتی حکومت نے بھی عرضی گزار کی حمایت کی ہے۔ نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر عبدالرحیم راتھر کی طرف سے آٹھ مارچ 1980کو پیش کئے گئے جموں وکشمیر بازآبادکاری بل کو اس وقت کی نیشنل کانفرنس حکومت نے بھارت کی کانگریس حکومت کو بھیجا تھا۔ جموں وکشمیر اسمبلی کے دونوں ایوانوں نے اپریل 1982میں بل منظور کیا تھا لیکن اس وقت کے گورنر بی کے نہرو نے اسے نظرثانی کے لئے واپس کردیا تھا۔ فاروق عبداللہ حکومت کے دوران اس بل کو دونوں ایوانوں نے پھر سے پاس کیا تھا اور اس وقت کے گورنر کو اپنی رضامندی دینی پڑی تھی۔اس وقت کے صدر گیانی زیل سنگھ نے حالانکہ اس کی آئینی موزئیت کے سلسلہ میں عدالت کی رائے لینے کے لئے صدر کے حوالہ کے طورپر اسے عدالت عظمی کے پاس بھیجا تھا۔ یہ معاملہ عدالت میں تقریبا دو دہائیوں تک زیرالتوا رہا۔ آخر کار چیف جسٹس ایس پی بروچہ کی قیادت میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے اسے آٹھ نومبر، 2001کو بغیر جواب کے واپس کردیا تھا۔ ا سکے بعد جموں وکشمیر پنتھرس پارٹی نے اسے عدالت عظمی میں چیلنج کیا ہے
Load/Hide Comments