پاکستان ٹیلی ویژن اور پاکستانی میڈیا کی آواز مقبوضہ کشمیر میں روکنے کا بھارتی منصوبہ

ایل او سی اور آئی بی کے دس سیکٹروں میں تیس ہزار ٹی وی باکس تقسیم کئے جائیں گئے
سانبا،کٹھوعہ، راجوری، پونچھ، کپواڑہ، بارہ مولہ، بانڈی پورہ، لیہ اور کارگل شامل
دور درشن (ڈی ٹی ایچ) سروس کا یہ خصوصی منصوبہ جموں کشمیر کے لئے بنایا گیا ہے

نئی دہلی  بھارتی حکومت نے پاکستان ٹیلی ویژن اور پاکستانی میڈیا کی آواز مقبوضہ کشمیر میں روکنے کے لئے ایک بڑا منصوبہ تشکیل دیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت لائن آف کنٹرول اور پاکستان سے ملنے والی انٹرنیشنل بارڈر پر تقریباً دس سیکٹروں میں تیس ہزار ٹی وی باکس تقسیم کئے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق یہ ٹی وی باکس چھوٹے سائز کی ایک ڈش اور ریسیور پر مشتمل ہو گا۔ اسے ٹاپ باکس کا نام دیا گیا ہے۔ بھارتی اخبار کے مطابق بھارتی حکومت چاہتی ہے کہ پاکستان کی آواز مقبوضہ کشمیر تک نہ پہنچ سکے۔ پاکستان ٹی وی مقبوضہ کشمیر میں نہ دیکھا جائے۔ اس مقصد کے لئے بھارتی وزارت اطلاعات و نشریات نے خصوصی منصوبہ بنایا ہے۔کے پی آئی کے مطابق اس منصوبے کے تحت ٹاپ باکس کے ذریعے لائن آف کنٹرول اور انٹرنیشنل بارڈر پر بسنے والے شہریوں کو بھارتی دور درش نشریات دکھائی جائیں گی جن علاقوں میں یہ ٹاپ باکس تقسیم کئے جائیں گے ان میں جموں، سانبا، کٹھوعہ، راجوری، پونچھ، کپواڑہ، بارہ مولہ، بانڈی پورہ، لیہ اور کارگل شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ٹاپ باکس کے ذریعے پاکستان ٹی وی کے سگنل روکے جائیں گے جبکہ دور درشن نشریات کے سگنل وصول کئے جائیں گے جس کے نتیجے میں وہاں کے لوگ دور درشن کی نشریات آسانی سے دیکھ سکیں گے۔ کے پی آئی کے مطابق سرحدی علاقوں کے رہنے والے لوگوں کے لئے بھارتی وزارت اطلاعات نے بھارتی وزارت داخلہ کے تعاون سے یہ منصوبہ بنایا ہے اس منصوبے کے تحت فراہم کئے جانے والے ٹاپ باکس مفت تقسیم کئے جائیں گے۔ شہریوں کو اس کے کوئی چارجز ادا نہیں کرنا ہوں گے۔ اخبار کے مطابق دور درشن (ڈی ٹی ایچ) سروس کا یہ خصوصی منصوبہ جموں کشمیر کے لئے بنایا گیا ہے۔ ٹاپ باکس کی تقسیم کے لئے بھی فارمولہ اپنایا گیا ہے۔ اس فارمولے کے تحت پہلی ترجیح لائن آف کنٹرول سے ایک کلومیٹر کے علاقے میں رہنے والے شہری پہلی ترجیح اور پانچ کلومیٹر کے علاقے میں رہنے والے لوگ دوسری ترجیح ہوں گے۔ کے پی آئی کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے گورنر ستیا پال ملک19 جون کو سرینگر میں ایک خصوصی تقریب میں شرکت کریں گے جس میں اس منصوبے کے تحت ٹاپ باکس کی تقسیم کا عمل شروع ہو گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں