مقبوضہ کشمیر میں مزید28 ہزار اضافی سیکیورٹی اہلکار تعینات کرنے کا عمل شروع

نئی دہلی ، سری نگر بھارت نے تحریک آزادی کشمیر کچلنے کے لیے مقبوضہ کشمیر میں مزید28 ہزار اضافی سیکیورٹی اہلکار تعینات کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق صرف گزشتہ 4 دنوں میں سی آر پی ایف کی 281 کمپنیاں جموں۔کشمیر میں پہنچ چکی ہیں ۔ کے پی آئی کے مطابق ایک محتاط اندازے کے مطابق مقبوضہ جموں کشمیر میں اس وقت ساڑھے 6 لاکھ کے قریب فوجی اور پولیس اہلکار تعینات ہیں جو پاکستان کی مسلح فوج کی تعداد سے کچھ زیادہ ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق اضافی اہلکاروں کی تعیناتی کا تعلق مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 35 اے کی منسوخی سے ہے۔حریت پسند کشمیری رہنماں نے مودی حکومت کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے کشمیری عوام کے حق خود ارادیت پر حملہ قرار دیا ہے۔۔ پیرا ملٹری فورسز کے ان جوانوں کو وادی میں اور فوج بھیجنے کے لیے حکومت کی جانب سے زبانی احکام جاری کئے گئے ہیں۔ اس دوران جموں وکشمیر کے پہلگام علاقے میں ہندووں کی امرناتھ یاتراکو بھی 4 اگست تک کیلئے روک دیا گیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ خراب موسم کے مد نظر ایسا کیا گیا ہے۔ حالانکہ محکمہ موسم نے موسم میں کسی بڑی تبدیلی کی بات نہیں کہی ہے۔حکام نے یہ بھی بتایا ہے کہ یاترا کی سکیورٹی میں لگے کچھ جوانوں کی بھی لوکیشن بدل دی گئی ہے اور انہیں وادی میں سکیورٹی پر لگایا گیا ہے۔ امرناتھ یاترا میں تقریبا 400 ٹکڑی یعنی 40ہزار جوانوں کی تعیناتی کی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کشمیر میں تعینات جوانوں میں سے کسی بھی ایمرجنسی حالات سے نمٹنے کو تعینات رہنے کو بھی کہا گیا ہے۔ ادھر بھارتی فوجی سربراہ بپن راوت بھی سکیورٹی انتظام کا جائزہ لینے کیلئے جمعرات کو سری نگر پہنچے تھے۔ وہ جمعہ کو بھی کشمیر میں ہی رہے۔ اس سے قبل بھارتی مشیر برائے قومی سلامتی اجیت ڈوبھال نے بھی جموںکشمیر کا دورہ کیا تھا

اپنا تبصرہ بھیجیں