پاکستان بھارت ایل او سی پر بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر زیادہ سے زیادہ صبروتحمل کامظاہرہ کریں سیکریٹری جنرل

قوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفین دجارک نے پاکستان اوربھارت سے اپیل کی ہے کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان کنٹرول لائن پر بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر زیادہ سے زیادہ صبروتحمل کامظاہرہ کریں۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن ڈیوجیرک نے ایک بیان میں کہاہے کہ بھارت او ر پاکستان میں عالمی ادارے کے فوجی مبصرگروپ نے مشاہدہ کیاہے اورحالیہ دنوں میں کنٹرول لائن پرفوجی سرگرمیوں میں اضافے کے بارے میں رپورٹ کی ہے۔اقوام متحدہ کے فوجی مبصرگروپ کو جنوری1949 میں تعینات کیاگیاتھا جس کامقصد متنازعہ علاقے جموں وکشمیرمیں دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بندی معاہدے پرعملدرآمد کی نگرانی کرنا ہے۔پاکستان نے مبصرگروپ کوکنٹرول لائن پرنگرانی کی اجازت دی تاہم بھارت نے ایسانہیں کیا۔پاکستان اور بھارت کے مابین لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے اطراف میں کشیدگی کے باعث اقوامِ متحدہ (یو این) نے دونوں ممالک سے زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لینے کی اپیل کردی۔ کے پی آئی کے مطابق اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفین دجارک نے ایک سوال کے جواب میں ای میل کے ذریعے بیان دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں افواج کی نگرانی کرنے والے اقوامِ متحدہ کے گروپ (یو این موگپ) نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ حالیہ عرصے میں لائن آف کنٹرول پر فوجی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے’۔بیان میں کہا گیا کہ اقوامِ متحدہ دونوں ممالک سے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کی اپیل کرتی ہے کہ صورتحال مزید نہ بگڑے۔خیال رہے کہ یو این موگپ کو متنازع علاقے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کی نگرانی کرنے کے لیے 1949 میں تعینات کیا گیا تھا۔یہ بات بھی مدِ نظر رہے کہ پاکستان، اقوامِ متحدہ کے مندوبین کو ایل او سی کی نگرانی کی اجازت دے چکا ہے جبکہ بھارت نے اس سے انکار کیا۔اقوامِ متحدہ کے اس گروپ میں 44 فوجی مبصرین، 25 بین الاقوامی غیر فوجی ماہرین اور 47 افراد پر مشتمل مقامی شہری عملہ شامل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں