نئی دہلی بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے خاتمے سے بھارتی قوانیں کا دائرہ کار اب مقبوضہ ریاست میں بھی ہوگا۔جموں و کشمیر کا جھنڈا بھی ختم ہو جائے گا۔ نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر کے مہاراجا ہری سنگھ نے اس وقت کے بھارتی وزیر اعظم جواہر لال نہرو سے جموں و کشمیر کے سیاسی تعلقات کو لے کر بات چیت کی تھی ۔ اس میٹنگ کے نتیجہ میں بھارتی آئین کے اندر آرٹیکل 370 شامل کیا گیا ۔ آرٹیکل 370 جموں و کشمیر کو خصوصی اختیار دیتا ہے ۔ اس آرٹیکل کے مطابق ہندوستان پارلیمنٹ جموں و کشمیر کے معاملہ میں صرف تین شعبوں دفاع ، خارجی معاملات اور ٹیلی مواصلات کیلئے قانون بناسکتی ہے ۔ اس کے علاوہ کسی قانون کو نافذ کروانے کیلئے بھارتی حکومت کو ریاستی حکومت کی منظوری چاہئے ۔ 1956 میں جموں و کشمیر کا الگ آئین بنا ۔
نجی ٹی وی کے مطابق جموں کشمیر میں آرٹیکل 370 نافذ ہونے کے بعد یہ چیزیں بدل گئیں ۔
جموں و کشمیر کے شہریوں کے پاس دوہری شہریت ہوتی ہے ۔
جموں و کشمیر کی کوئی خاتون اگر ہندوستان کی کسی دیگر ریاست کے شخص سے شادی کرلے ، تو اس خاتون کی جموں وکشمیر کی شہریت ختم ہوجائے گی ۔
اگر کوئی کشمیری خاتون پاکستان کے کسی شخص سے شادی کرتی ہے تو اس کے شوہر کو بھی جموں و کشمیر کی شہریت مل جاتی ہے ۔
آرٹیکل 370 کی وجہ سے کشمیر میں رہنے والے پاکستانیوں کو بھی ہندوستانی شہریت مل جاتی ہے ۔
جموں و کشمیر میں ہندوستان کے ترنگے یا قومی علامتوں کی بے حرمتی جرم نہیں ہے ۔ یہاں ہندوستان کی سب سے عدالت کا حکم قابل قبول نہیں ہوتا ۔
جموں و کشمیر کا جھنڈا الگ ہوتا ہے ۔
جموں و کشمیر میں باہر کے لوگ زمیں نہیں خرید سکتے ہیں ۔
کشمیر میں اقلیتی ہندووں اور سکھوں کو 16 فیصدی ریزرویشن نہیں ملتا ہے ۔
آرٹیکل 370 کی وجہ سے جموں و کشمیر میں آر ٹی آئی نافذ نہیں ہوتا ۔
جموں و کشمیر میں آر ٹی آئی نافذ نہیں ہوتا ۔
جموں و کشمیر میں خواتین پر شریعت کا قانون نافذ ہوتا ہے ۔
جموں و کشمیر میں پنچایت کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے ۔
جموں و کشمیر کی اسمبلی کی مدت کار چھ سال ہوتی ہے جبکہ ہندوستان کے دیگر ریاستوں کی اسمبلیوں کی مدت کار پانچ سال ہوتی ہے ۔
ہندوستان کی پارلیمنٹ جموں و کشمیر کے سلسلہ میں بہت ہی محدود دائرے میں قانون بنا سکتی ہے ۔
جموں و کشمیر میں کام کرنے والے چپراسی کو آج بھی ڈھائی ہزار روپے ہی بطور تنخواہ ملتی ہے ۔
2 تبصرے “جموں و کشمیر کا اپنا جھنڈا بھی ختم ہندوستان پرچم کی توہین جرم”
اپنا تبصرہ بھیجیں
You must be logged in to post a comment.
sad news for pakistani
sad news