کرفیو اور لاک ڈان کی وجہ سے کشمیری گھروں میں قید ہیں اور نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا
حریت قیادت اور سیاسی رہنماں سمیت اب تک 10 ہزار سے زائد کشمیری گرفتار کیے جاچکے ہیں
بھارتی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے دوران 42سالہ ٹرک ڈرائیور نور محمد ڈار زخمی
سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور پابندیاں چوتھے ہفتے میں داخل ہو گئی ہیں اور مسلسل 22 روز کے لاک ڈان سے وادی میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہے۔کرفیو اور لاک ڈان کی وجہ سے کشمیری گھروں میں قید ہیں اور نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔احتجاج کے خوف سے قابض فوج نے گشت بڑھا دیا ہے اور گھروں سے نکلنے پر نوجوانوں اور بچوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ ادھر ضلع اسلام آباد کے علاقے زردی پورہ وورنہال میں بھارتی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے دوران 42سالہ ٹرک ڈرائیور نور محمد ڈار پتھر لگنے سے زخمی ہو گیا حریت قیادت اور سیاسی رہنماں سمیت اب تک 10 ہزار سے زائد کشمیری گرفتار کیے جاچکے ہیں۔مقبوضہ وادی کشمیر میں یوتھ لیگ کی مزاحمتی قیادت کی طرف سے پوری وادی میں جگہ جگہ احتجاجی پوسٹرز آویزاں کیے گئے ہیں جن پر بھارت کے ریاستی مظالم کے خلاف احتجاجی مارچ کے شیڈول درج ہیں۔مقبوضہ وادی کشمیر میں آویزاں کیے جانے والے پوسٹرز اور پمفلٹس پر درج تحریر میں اس بات پہ زور دیا گیا ہے کہ بھارت کے ریاستی مظالم کے خلاف بھرپور آواز اٹھائی جائے۔سرینگر میں سول سیکریٹریٹ کی عمارت سے مقبوضہ کشمیر کا پرچم بھی اتار دیا گیا۔سری نگر میں سول سیکریٹریٹ کی عمارت سے مقبوضہ کشمیر کا پرچم بھی اتار دیا گیا، یہ پرچم 1952 سے باقاعدگی سے لہرایا جاتا تھا، سیکرٹریٹ کی عمارت کی چھت پر ہفتے کے روز تک مقبوضہ کشمیر اور بھارتی جھنڈے دیکھے جاسکتے تھے۔روزانہ مغرب کے وقت ان پرچموں کو اتار دیا جاتا اور صبح صادق ہی لہرادیا جاتا تھا مگر اتوار 25 اگست کی صبح سے کشمیر کا پرچم لہرایا نہیں گیا اور صرف بھارتی پرچم لہرایا گیا ہے۔
“مسلسل 22 روز کے لاک ڈان سے وادی میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت” ایک تبصرہ
اپنا تبصرہ بھیجیں
You must be logged in to post a comment.
very shameless act by India