رہائی چاہتے ہو تو معاہدے پر دستخط کردو: قابض حکام مقبوضہ کشمیرمیں خوف و ہراس

مقبوضہ کشمیرمیں خوف و غیر یقینیت کا ماحول مسلسل جاری
رہائی چاہتے ہو تو معاہدے پر دستخط کردو: قابض حکام
سرینگر21اکتوبر  مقبوضہ کشمیر میںبھارت کا فوجی محاصرہ آج مسلسل 78ویں روز بھی جاری رہنے کے باعث مقبوضہ وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں میںخوف و غیر یقینیت کا ماحول جاری رہا۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ علاقے میں انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائیل فون سروسزمسلسل معطل ہیںجبکہ بیشتردکانیں اور کاروباری مراکز بند اور تعلیمی ادارے ویرانی کا منظر پیش کرر ہے ہیں۔دفاتر میںسرکاری ملازمین کی حاضری انتہائی کم رہی ۔ بھارت کے غیر قانونی تسلط اور 5اگست کے یکطرفہ اقدام کے خلاف خاموش احتجاج کے طورپر ہڑتال جاری ہے ۔ انٹرنیٹ پر مکمل پابندی کے باعث طلبائ، پروفیشنلزاور میڈیاسے تعلق رکھنے والے لاکھوںافراد بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ مقبوضہ علاقے میںزندگی بچانے والی ادویات کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے کیونکہ کیمسٹ انٹرنیٹ سروس کی معطلی وجہ سے آن لائن آڈر نہیں کر پار ہے۔انتظامیہ نے کشمیرمیںتمام موبائیل ٹیلی کام آپریٹروں کو پری پیڈ سموں کو پوسٹ پیڈ کنکشوںمیں تبدیل نہ کرنے کا حکم جاری کیا ہے ۔
سرینگر کے مختلف اہم مقامات پر چسپاں کئے گئے پوسٹروں کے ذریعے کہاگیا ہے کہ کشمیری عوام اپنی صفوں میں اتحاد کے ذریعے ہندو انتہا پسندوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنادیں گے ۔ مزاحمتی قیادت اور کشمیری شہداء کے ورثاء کی طرف سے جاری پوسٹروںمیں کشمیری عوام پر زوردیا گیا ہے کہ وہ اپنی املاک غیر کشمیریوںکو فروخت ہ کریں اور مقبوضہ علاقے میں انکا داخلہ ناممکن بنا دیں۔
دریں اثناء ایک تازہ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں قابض حکام اظہار رائے کی آزادی کے حق کی دھجیاں اڑاتے ہوئے جیلوں میں نظربند اہم رہنمائوں سمیت سیاسی قیدیوں کو رہائی کے عوض کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے کے بھارتی اقدام کے خلاف نہ بولنے اور تبصرہ نہ کرنے کے معاہدے پر دستخط کرنے پرمجبور کررہے ہیں۔خرم پرویز سمیت قانونی ماہرین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ نئی شرائط غیر آئینی اور اظہار رائے کی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہیں۔
جموں خطے کی مسلم آبادی کو ہراساں کرنے کے لیے ریاسی میںآر ایس ایس کے کارکنوں نے وردیاں پہن کر مارچ کیا۔ مارچ ریاسی کے رام لیلا گرائونڈ سے شروع ہوکر قصبے کی تمام چھوٹی بڑی گلیوں سے گزرتاہوااسی گرائونڈ پر ختم ہوا۔ آر ایس ایس کے کارکنوں نے سفید قمیض ،برائون رنگ کا ٹرائوزر اور کالے رنگ کی ٹوپیاں پہنی تھیں اور وہ لوگوں کو اکسانے والے گانے گارہے تھے۔
لندن میںبرطانوی پارلیمنٹ کے مزید دو ارکان نے مقبوضہ کشمیر میںمسلسل لاک ڈائون اور مواصلاتی ذرائع کی معطلی کی مذمت کی ۔ارکان پارلیمنٹ Matt Roddaاورڈاکٹر فلپس لی نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کا اعلان کیا ۔ انہوں نے کہاکہ اب دنیا کو کشمیریوں کی بات سننا پڑے گی اور اقوام متحدہ کو تنازعہ کشمیر کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے کے لیے اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرانا ہوگا۔ آزادجموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے جو خود بھی شریک تھے کشمیرکاز کی حمایت کرنے پر ارکان پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کیااور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ آگے آئے اورجنوبی ایشیا کے امن کو بچائے ۔ KMS

اپنا تبصرہ بھیجیں