امریکی اراکین کانگریس کا ایک مرتبہ پھر مقبوضہ علاقے کی صورتحال پر اظہار تشویش

سرینگر15نومبر
مقبوضہ وادی کشمیر ، جموں خطے اور لداخ کے مسلم اکثریتی علاقوں میں آج 103ویں روز بھی غیر یقینی صورتحال مسلسل برقرار ہے اور کشمیری مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتیہ جنتاپارٹی کی بھارتی حکومت کے مذموم اقدام اور وحشیانہ کارروائیوں کے خلاف بدستور غم وغصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں دفعہ 144کے تحت پابندیاں جاری ہیں جبکہ چپے چپے پر بھارتی فورسز کے اہلکار تعینات ہیں۔ اگر چہ لینڈ لائنز اور پوسٹ پیڈ موبائل فون سروسز جزوی طو رپر بحال کر دی گئی تھیں تاہم انٹرنیٹ ، ایس ایم ایس اورپری پیڈ موبائل سروس جیسے آج کے دور کے اہم مواصلاتی ذرائع تاحال معطل ہیں ۔ مقبوضہ وادی میں تعلیمی ادارے اور دفاتر ویران ہیں اور لوگ کشمیر مخالف بھارتی اقدامات کے خلاف سول نافرمانی جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ دکانیں صرف صبح کے وقت کچھ دیر کیلئے کھولی جاتی ہیں تاکہ لو گ اشیائے ضروریہ کی خریدادی کر سکیں۔
دریں اثنا قابض انتظامیہ کی طرف سے لوگوں کو نماز جمعہ کے بعد بھارت مخالف مظاہروں سے روکنے کیلئے آج سخت پابندیاں دوبارہ نافذ کیے جانے کا امکان ہے ۔ انتظامیہ نے پانچ اگست کے بعد سے اب تک سرینگرکی تاریخ جامع مسجد اور دیگر بڑی مساجد اور خانقاہوں میں کشمیری مسلمانوں کونماز جمعہ ادا نہیں کرنے دی۔
ادھر امریکی اراکین کانگریس نے انسانی حقوق سے متعلق ایک سماعت کے دوران مقبوضہ کشمیر میں جاری پابندیوں ، گرفتاریوں اور مذہبی آزادی پر قدغن پر ایک مرتبہ پھرتشویش کا اظہار کیا ہے۔ بھارتی نژاد امریکی رکن کانگریس Pramila Jayapalنے سماعت کے دوران کہا کہ انہیں لوگوں کی بلاوجہ گرفتاریوں ، مواصلاتی ذرائع کو بری طرح سے محدود کرنے اور عالمی وفود کو مقبوضہ علاقے کے دورے سے روکنے سمیت بھارتی حکومت کی کارروائیوں پر سخت تشویش ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں